اللہ تعالیٰ کو حضوری اور حصولی طریقہ سے پہچاننا

خلاصہ: اللہ کو پہچاننے کے دو طریقوں کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے، لہذا دونوں طریقوں کی مختصر وضاحت بیان کی گئی ہے۔

اللہ تعالیٰ کو حضوری اور حصولی طریقہ سے پہچاننا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تعالیٰ کے بارے میں دو طرح کی پہچان کا تصور کیا جاسکتا ہے: ایک حضوری پہچان اور دوسری حصولی پہچان۔
حضوری پہچان یہ ہے کہ انسان، ذہنی مفاہیم کے بغیر، ایک طرح کے اندرونی اور قلبی شہود کے ذریعے اللہ کو پہچانے۔ واضح ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے بارے میں عالمانہ شہود رکھتا ہو تو اسے دلیل اور عقلی برہان کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن یہ حضوری اور شہودی علم، عام افراد کے لئے تہذیب نفس اور عرفانی سیروسلوک کے مراحل طے کرنے کے بعد ممکن ہے، اور اس کے نچلے درجات اگرچہ عام افراد میں بھی پائے جاتے ہوں، لیکن یہ کیونکہ علم کے ساتھ نہیں ہوتا تو عالمانہ طور پر پہچاننے کے لئے کافی نہیں ہے۔
حصولی پہچان سے مراد یہ ہے کہ انسان، کلی مفاہیم جیسے: “خالق، بے نیاز، علیم، قدیر اور …” کے ذریعے اللہ کے بارے میں ذہنی پہچان اور دوسرے لفظوں میں “غائبانہ پہچان” حاصل کرے اور اتنا سا معتقد ہوجائے کہ ایسی ذات موجود ہے “جس نے کائنات کو خلق کیا ہے اور…”، پھر دیگر حصولی شناختوں کو اس پر ضمیمہ کرتا جائے یہاں تک کہ ایک منظم اعتقادی نظام کی پہچان کو حاصل کرلے۔
جو عقلی کاوشوں اور دلیلوں سے حاصل ہوتی ہے یہی حصولی پہچان ہے، مگر جب ایسی پہچان حاصل ہوگئی تو آدمی عالمانہ حضوری پہچان تک پہنچنے کے لئے بھی کوشش کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: آموزش عقاید، آیت اللہ مصباح یزدی]

تبصرے
Loading...