اصول دین کے بارے میں علم و یقین حاصل کرنا

خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ اصول دین کے بارے میں شک و شبہ سے نکلتا ہوا علم و یقین حاصل کرے۔

اصول دین کے بارے میں علم و یقین حاصل کرنا

انبیاء (علیہم السلام) کی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری “ذکر” اور “یاددہانی” کے عنوان سے انجام پاتی ہے۔ ذکر یعنی لوگوں کو غفلت کی حالت سے نکالنا، اسی لیے انبیاء (علیہم السلام) یاددہانی کروانے والے ہیں اور لوگوں کو غفلت سے نکالنا ان کے اپنے بیدار اور ہوشیار ہونے کے مختلف پہلوؤں میں سے ایک پہلو ہے۔ انبیاء (علیہم السلام) لوگوں کو بیدار کرتے ہیں اور ان کو ہوشیار کرتے ہیں اور ان کے لئے ایسے حقائق واضح کرتے ہیں جن کی طرف لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی، جیسے: اللہ تعالی کا موجود ہونا، اس کے حکم کے مطابق اپنی ذمہ داری ادا کرنا اور حساب و کتاب کا ہونا۔
انسان کو ہر مسئلہ میں پہلے دیکھنا چاہیے کہ کون سی بات حق ہے، کیا کرنا چاہیےاور کن باتوں کو اور کن عقلی اور نقلی معیاروں کی بنیاد پر تسلیم کرنا چاہیے۔ اگر انسان کے کاموں اور کوششوں کا معیار صرف مادی فائدے اور عارضی لذتیں ہوں تو انسان کا درجہ درحقیقت حیوان سے کچھ نہیں بڑھے گا۔
قرآن کریم کی کئی آیات گمان کی پیروی کرنے کی مذمت کرتی ہیں، ان میں سے ایک آیت سورہ یونس کی آیت ۳۶ ہے: “وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ”، “لوگوں میں اکثر ایسے ہیں جو صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں حالانکہ گمان حق کی پہچان اور اس تک رسائی حاصل کرنے میں کچھ فائدہ نہیں دیتا (اور نہ ہی یہ حق و یقین سے بے نیاز کرتا ہے) بے شک اللہ اسے خوب جانتا ہے جو کچھ لوگ کر رہے ہیں”۔
ظاہر سی بات ہے کہ علم اور یقین حاصل ہونے کے لئے کوشش و محنت کی ضرورت ہے، لہذا توحید، عدل، نبوت، امامت اور قیامت جو ایمان کے اصول میں سے ہیں، اگر آدمی کو ان کے بارے میں شک ہو تو تحقیق اور کوشش کے ذریعے اسے علم اور یقین حاصل کرنا چاہیے، نہ یہ کہ شک و گمان کی حالت میں زندگی گزارتا رہے اور حقائق کو سمجھنے کی کوشش نہ کرے۔
* اصل مطالب ماخوذ از: اخلاق در قرآن، ج۱، ص۱۶۶، آیت اللہ مصباح یزدی۔
* آیت کا ترجمہ: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...