آیت بلّغ کی اہمیت، رسول اللہؐ کو خطاب کرنے کے لحاظ سے

خلاصہ: اللہ تعالی نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو مختلف جملات سے خطاب کیا ہے، ان میں سے ایک وہ خطاب ہے جو اعلانِ ولایت کے موقع پر کیا ہے، اُس خطاب کا اِس اعلان سے گہرا تعلق ہے۔

آیت بلّغ کی اہمیت، رسول اللہؐ کو خطاب کرنے کے لحاظ سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو مختلف جملات کے ذریعے مخاطب قرار دیا ہے، منجملہ:
يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ [سورہ مزمل، آیت 1]
يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ [سورہ مدثر، آیت 1]
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ [یہ خطاب دس سے زائد مرتبہ آیا ہے]
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ [سورہ مائدہ، آیت 67]
پہلا اور دوسرا خطاب، آنحضرتؐ کی خاص ظاہری کیفیت کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن تیسرا اور چوتھا خطاب آپؐ کے معنوی مقام و عظمت کی طرف اشارہ ہے۔
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ کا خطاب دس سے زائد مرتبہ قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے، لیکن يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ کا خطاب صرف دو مرتبہ قرآن مجید میں آیا ہے: ایک بار اسی آیت بلّغ میں جو سورہ مائدہ کی 67 ویں آیت ہے اور ایک بار اسی سورہ کی آیت 41 میں جو اس آیت سے متناسب ہے۔
يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ کا خطاب اس بات کی اہمیت کو واضح کرتا ہے جس بات کی خاطر پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو اللہ تعالیٰ نے خطاب کیا ہے۔
آیت بلّغ میں يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ کا خطاب کرتے ہوئے جو آنحضرتؐ کو اہم ذمہ داری سونپی جارہی ہے جو خلیفہ اور جانشین کے اعلان کرنے کی ذمہ داری ہے۔
اس آیت کریمہ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ…”۔
“اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے اسے (لوگوں تک) پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو (پھر یہ سمجھا جائے گا کہ) آپ نے اس کا کوئی پیغام پہنچایا ہی نہیں…”۔ (ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب)
یہ ذمہ داری اس قدر اہم ہے کہ اگر آنحضرتؐ اس ذمہ داری کو ادا نہ کریں اور پروردگار کا پیغام لوگوں تک نہ پہنچائیں تو گویا آنحضرتؐ نے اپنے پروردگار کی رسالت کو نہیں پہنچایا اور آنحضرتؐ کی 23 سال کی زحمتیں اور محنتیں ناقص رہ جائیں گی!
البتہ واضح ہے کہ نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) پر جو کچھ نازل ہوتا تھا آپؐ اسے لوگوں تک پہنچاتے تھے اور ان کے لئے بیان فرماتے تھے، لیکن اِس آیت کا اندازِ بیان اس لیے اس طرح ہے تا کہ لوگ اس پیغام کی حددرجہ اہمیت کو سمجھ لیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی]

تبصرے
Loading...