کتاب “انوار المشعشعین” میں “مسجد جمکران” اور “کوه خضر” کے بارے میں امام علی(ع) سے ایک حدیث نقل کى گئى هے- کیا یه روایت معتبر اور قابل استناد هے اور حضرت (ع) کے معجزات میں شمار هوتی هے؟

سلام علیکم! میں نے کتاب “انوار المشعشعین” سے نقل کی گئی ایک حدیث کو مندرجه ذیل روایت کے طور پر چند سائیٹوں میں دیکها- انتهائی دلچسپی رکهتا هوں که اس کے پورے متن کو اول سے آخر تک جان لوں٬ جبکه مذکوره کتاب تک میری کوئی رسائی نهیں هے- مهربانی کرکے اگر ممکن هو تو اس کے اصلی متن کو میرے اختیار میں قرار دیں- یه حدیث امیرالمومنین(ع) سے هے اور اس کے بعض اقتباسات حسب ذیل هیں:
کتاب “مونس الحزین” سے کتاب “خلاصه البلدان” میں (تصنیفات شیخ صدوق) صحیح و معتبر سند سے٬ امیرالمومنین(ع) سے ایک روایت نقل کی گئی هے که حضرت(ع) نے حذیفه سے خطاب کرتے هوئے فرمایا: اے ابن یمانی! اول ظهور میں٬ قائم آل محمد (عج) خروج کریں گے ایک شهر سے٬ که اسے”قم” کهتے هیں اور لوگوں کو حق کی طرف دعوت دیں گے- مشرق و مغرب سے تمام لوگ اس شهر کی طرف رخ کریں گے اور اسلام تازه هوگا- اے ابن یمانی! یه سرزمین مقدس هے٬ هر قسم کی آلودگیوں سے پاک هے- اس کی چوڑائی سات فرسخ اور لمبائی آٹه فرسخ هوگی- ان کے پرچم کو اس سفید کوه پر گاڑ دیں گے (اخیرا مشاهده کیا گیا هے که بعض لوگ شهر قم میں واقع کوه خضر کو یهی سفید کوه تصور کرتے هیں) ایک پرانے گاوں کے نزدیک٬ جو مسجد کے پاس هے ایک پرانے قصر٬ جو قصر مجوس هے اور اسے جمکران کهتے هیں٬ اس مسجد کے مینار کے نیچے سے باهر آئیں گے٬ اس کے قریب آتش پرستوں کا آتش کده تها۔۔۔
اس حدیث سے استفاده کیا جاسکتا هے که جس طرح مسجد سهله حضرت بقیه الله (عج) کے ظهور کے دوران٬ حضرت (عج) کا مرکز هوگا٬ مسجد مقدس جمکران بهی عصر ظهور میں حضرت (عج) کے لئے ایک خاص مقام هو گا اور حضرت (عج) کے لئے دوسرا مرکز هوگا- مرحوم کا توزیان٬ حدیث کے مکمل متن کو نقل کرنے کے بعد٬ کوه سفید٬ قصر محبوس اور دوسری تعبیرات٬ جو حدیث میں آئی هیں٬ کے بارے میں شرح و تفسیر پیش کرتے هیں اور هم نے خلاصه کی وجه سے ان کو ذکر کرنے سے صرف نظر کیا هے٬ قارئین کرام بخوبی جانتے هیں که احادیث ملاحم کے لئے سند کی تحقیق کی کوئی خاص ضرورت نهیں هوتی هے٬ کیونکه معصومین٬ جو سرچشمه وحی سے مرتبط هوتے هیں٬ کے علاوه کوئی دوسرا ایسی خبر نهیں کهه سکتا هے جوصدیوں بعد متحقق هوجائے- جس دن امیرالمومنین(ع) نے حذیفه کو مسجد جمکران کی خبر بتائی هے٬ سرزمین حجاز اور عراق میں شاید هی کسی نے “قم” کا نام سناهوگا٬ لهذا هم دیکتهے هیں که بهت سی احادیث میں٬ قم کی بحث کے دوران اس کے ری کے قریب واقع هونا بیان کیاگیا هے تا که اس طرح٬ شهر قم کی جغرافیائی حیثیت٬ ائمه اطهار(ع) کے اصحاب کے لئے واضح هوجائے- اس لحاظ سے ممکن نهیں هے که حجاز کے لوگوں میں سے کوئی٬ جمکران کو قم کے ایک گاوں کے طور پر جانتا هو- شکریه٬ مهدی

تبصرے
Loading...