عقائد میں شخصیات کی پیروی کے نقصانات

خلاصہ: عقائد کو قرآن اور سنّت سے تحقیق کے ذریعے حاصل کرنا چاہیے نہ کہ نقلید کے ذریعے، کیونکہ اگر عقائد کی بنیاد تقلید ہو تو شخصیات کی گمراہی سے ان کا پیروکار بھی گمراہ ہوجائے، اس لیے وہ پیروکار خود، حق اور باطل کو نہیں جانتا۔

عقائد میں شخصیات کی پیروی کے نقصانات

عقائد میں شخصیات (دینی مشہور افراد) کی تقلید کرنے کے بارے میں روایات میں مذمت کی گئی ہے اور منع کیا گیا ہے، اگرچہ وہ عقائد حق ہوں۔ عقائد کو تحقیق کے ذریعے حاصل کرنا چاہیے نہ کہ نقلید کے ذریعے، کیونکہ عقائد میں جب شخصیات کی تقلید کی جائے تو وہ خود جب گمراہ ہوں گے تو ان کے پیروکار لوگ بھی گمراہ ہوجائیں گے، اس لیے کہ اپنے عقائد کے بارے میں نہ پہلے ان لوگوں کے پاس کوئی مضبوط دلیل تھی اور نہ اب ہے، لہذا گمراہی کے گڑھے میں گرجائیں گے، لیکن اگر قرآن اور احادیث سے اور عقلی دلائل کی بنیاد پر ان کے عقائد قائم ہوں تو وہ ہر بولنے والے کی بات کو انہی معیاروں پر تول کر نتیجہ نکالیں گے۔

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “مَن دَخَلَ في هذَا الدّينِ بِالرِّجالِ أَخرَجَهُ مِنهُ الرِّجالُ كَما أَدخَلوهُ فيهِ، ومَن دَخَلَ فيه بالكتابِ والسنَّةِ زالَتِ الجبالُ قبلَ أَن يَزولَ“، “جو شخص اِس دین میں افراد (شخصیات) کے ذریعے داخل ہو تو انہی افراد کے ذریعے دین سے نکل جائے گا جیسے انہوں نے اسے اُس میں داخل کیا تھا، اور جو شخص اس میں کتاب اور سنّت کے ذریعے داخل ہو تو پہاڑ ہٹ سکتے ہیں، لیکن وہ ثابت قدم رہے گا”۔ [بحار الأنوار: ج 2 ص 105 ح 67]

اس حدیث سے دو قیمتی ماخوذہ نکات:
۱۔ عقائد میں مذہبی شخصیات کی تقلید کرنا، لائقِ مذمت اور باطل ہے اور عقلمند انسان کی ذمہ داری ہے کہ اپنے عقائد کو تحقیق کے ذریعے حاصل کرے نہ کہ تقلید کے ذریعے۔
۲۔ جو لوگ، شخصیات کے ذریعے اسلام میں داخل ہوں تو اُسی راستے سے اسلام سے نکل جائیں گے، کیونکہ جب وہ شخصیات اسلام سے نکلیں گی، یہ لوگ بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے اپنے عقائد کو بدل دیں گے، اس لیے کہ یہ تقلیدی مسلمان ہیں اور ان کے عقائد کی کوئی علمی بنیاد نہیں ہے۔ لہذا تقلیدی عقائد، تبدیلی اور زوال کی زد میں رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، محمدی ری‌ شهری]

تبصرے
Loading...