صحابہ اور تابعين كى سيرت اور سجدہ

صحابہ اور تابعين كى سيرت اور سجدہ

 

اس بحث ميں دلچسپ موضوع يہ ہے كہ اگر ہم اصحاب اور انكے بعد آنے والے افراد (يعنى تابعين) كے حالات كا غور سے مطالعہ كريں تو پتہ چلتا ہے وہ بھى زمين پر سجدہ كرتے تھے مثال كے طور پر:

1- جابر ابن عبداللہ انصارى فرماتے ہيں” كنتُ اُصلّى مع النّبى الظہر فآخذ قبضة من الحصى فاجعلہا فى كفّى ثُم احولہا الى الكفّ الاُخرى حتى تبرد ثم اضعہا لجبينى حتى اسجد عليہا من شّدة الحرّ”ميں پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ نماز ظہر پڑھتا تھا- شديد گرمى كى وجہ سے كچھ سنگريزے ہاتھ ميں لے ليتا تھا اور انہيں ايك ہاتھ سے دوسرے ہاتھ ميں تبديل كرتا رہتا تھا تا كہ وہ كچھ ٹھنڈے ہوجائيں اور ان پر سجدہ كرسكوں يہ كام گرمى كى شدت كى وجہ سے تھا” (1)

اس حديث سے واضح ہوجاتا ہے كہ اصحاب پيغمبر(ص) زمين پر سجدہ كرنے كے پابند تھے، حتى كہ شديد گرمى ميں بھى اس كام كے ليے راہ حل تلاش كرتے تھے- اگر يہ كام ضرورى نہ ہوتا تو اتنى زحمت كى ضرورت نہيں تھي-

2- انس بن مالك كہتے ہيں ” كُنّا مع رسول الله (ص) فى شدّة الحرّ فيأخذأحدنا الحصباء فى يدہ فإذا برد

ضعہ و سجّد عليہ ” ہم شديد گرمى ميں رسول خدا(ص) كے ساتھ تھے ہم ميں سے بعض لوگ كچھ سنگريزے ہاتھ ميں لے ليتے تھے تا كہ ٹھنڈے ہوجائيں پھر انہيں زمين پر ركھ كر اُن كے اوپر سجدہ كرتے تھے-(2)

يہ تعبير يہى بتاتى ہے كہ يہ كام اصحاب كے درميان رائج تھا-

3- ابوعبيدہ نقل كرتے ہيں ” انّ ابن مسعود لا يسجد – أو قال لا يصلّى – الا على الارض” كہ جناب عبداللہ ابن مسعود صرف زمين پر سجدہ كرتے تھے يا يوں كہا كہ صرف زمين پر نماز پڑھتے تھے-(3)

اگر زمين سے قالين يا درى و غيرہ مراد ہوتى تو كہنے كى ضرورت نہيں تھى اس سے پتہ چلتا ہے كہ زمين سے وہى خاك: ريت اور سنگريزے و غيرہ مراد ہيں-

4- عبداللہ ابن مسعود كے ايك دوست مسروق بن اجدع كے بارے ميں نقل ہوا ہے كہ ” كان لا يرخص فى السجود على غير الارض حتى فى السفينة وكان يحمل فى السفينة شيئاً يسجدعليہ” وہ سوائے زمين كے كسى شے پر سجدہ كرنے كى اجازت نہيں ديتے تھے حتى اگر كشتى ميں سوار ہونا ہوتا تو كوئي چيز اپنے ساتھ كشتى ميں ركھ ليتے تھے جس پر سجدہ كرتے” (4) ( جاري ہے )

تبصرے
Loading...