خود فراموشی اور حقیقی توحید

ممکن ہے کہ کہا جائے کہ مومن انسان بھی خدا کو اپنے آپ پر حاکم قرار دیتا ہے ،اس کی خواہش کو اپنی خواہش سمجھتا ہے اور جو بھی وہ کہتا ہے عمل کرتا ہے اور توحید و ایمان کا نقطہ اوج بھی سراپا اپنے آپ کو خدا کے حوالہ کرنا اور خود کو فراموش کرنا ہے، اس طرح سے تو موحد انسان بھی خود فراموش ہے لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے بھی اشارہ کیا تھا کہ انسان کے لئے ایک الٰہی واقعیت و حقیقت ہے جس سے وہ وجود میں آیا ہے اور اسی کی طرف پلٹایا جائے گا ، تو اس کی حقیقت و شخصیت ، خود خدا سے مربوط اور اسی کے لئے تسلیم ہونا ہی اپنے آپ کو پالینا ہے ،خدا ہی ہماری حقیقت ہے اور ہم خدا کے سامنے تسلیم ہو کے اپنی حقیقت کو پالیں گے ۔ 

ع: ہر کس کہ دور ماند از اصل خویش 

باز جوید روزگار وصل خویش 

جو بھی اپنی حقیقت سے دور ہوگیا وہ ایک دن اپنی حقیقت کو ضرور پالے گا ۔

(نَّا لِلّٰہِ وَ نَّا لَیہِ رَاجِعُونَ)(١)” ہم خدا کے لئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جائیں گے” اگر خود کو درک کر لیا تو خدا کوبھی درک کرلیں گے ،اگر اس کے مطیع ہوگئے اور خدا کو درک کرلیا تو خود کو گویاپالیاہے ۔ ”در دوچشم من نشستی کہ از من من تری ”اگر تم میری آنکھوں میں سما گئے ہو تو گویا تم میں مجھ سے زیادہ منیت ہے۔اس اعتبار سے حدیث ”مَن عَرفَ نَفسَہ فَقَد عَرفَ رَبَّہ””جس نے خود کو پہچانا یقیناً اس نے اپنے رب کو پہچان لیا ”اور آیت (وَ لا تَکُونُوا کَالَّذِینَ نَسُوا اللّٰہَ فَأنسَاھُم أَنفُسَھُم)(٢)کے لئے ایک نیا مفہوم اور معنی ظاہر ہوتا ہے ۔ 

یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ بعض آیات میںخود کو اہمیت دینے کی ملامت سے مراد اپنے نفس کو اہمیت دینا اور آخرت سے غافل ہونا اور خدا کے وعدوں پر شک کرنا ہے جیسے یہ آیت :

…………..

(١)سورۂ بقرہ ١٥٦ 

(٢)حشر، ١٩

(وَ طَائِفَة قَد أھَمَّتھُم أَنفُسُھُم یَظُنُّونَ بِاللّٰہِ غَیرَ الحَقِّ ظَنَّ الجَاھِلِیَّةِ)

اور ایک گروہ جن کو (دنیاوی زندگی )اور اپنی جان کی فکر تھی خدا کے ساتھ زمانہ جاہلیت

جیسی بد گمانیاں کرنے لگے 

تبصرے
Loading...