بعض اوقات میری نماز کی چادر، سجدہ گاہ پر پڑتی ہے، کیا میری نماز قبول ہے؟

بعض اوقات میری نماز کی چادر، سجدہ گاہ پر پڑتی ہے، کیا میری نماز قبول ہے؟
ایک مختصر
سجدہ، زمین اور ان چیزوں پر کرنا چاہئے جو زمین سے اگتی ہیں اور وہ کھانے کی نہ ھوں، جیسے لکڑی اور درخت کے پتے وغیرہ .کھانے پینے اور لباس میں استعمال ھونے والی چیزوں پر سجدہ صحیح نہیں ہے اور اسی طرح سونا، چاندی، عقیق اور فیروزہ وغیرہ جیسی معدنی چیزوں پر سجدہ کرنا باطل ہے۔ لیکن معدنی پتھروں جیسے سنگ مرمر اور سنگ سیاہ پر سجدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [1] اس بنا پر چادر﴿دوپٹے﴾ پر سجدہ جائز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سجدہ کرنے کی جگہ اور سجدہ گاہ یا جس چیز پر سجدہ جائز ہے، کے درمیان فاصلہ نہیں ھونا چاہئے۔[2]
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ﴿مدظلہ العالی﴾ کا جواب:
سوال: جس عورت کی پیشانی سجدہ کرنے کی جگہ ﴿یعنی سجدہ گاہ﴾ پر اس کا پردہ﴿ دوپٹا﴾ پڑا ھو، تو کیا اس کے لئے نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے؟
جواب: اگر سجدہ کے دوران حائل کے بارے میں متوجہ نہ ھو، تو اس پر اعادہ واجب نہیں ہے۔[3]
سوال: ایک عورت نے سجدہ کے دوران اپنے سر کو سجدہ گاہ پر رکھا، اور وہ متوجہ ھوئی کہ اس نے اپنی پیشانی مکمل طور پر سجدہ گاہ پر نہیں رکھی ہے، کیونکہ اس کی پیشانی کے مکمل طور سجدہ گاہ پر پڑنے میں اس کا دوپٹا حائل بن گیا ہے، لہذا اس نے اپنے سر کو اٹھا کر حائل کو دور کرکے پھر سے پیشانی سجدہ گاہ پر رکھی ہے۔ اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ اگر اس کا یہ کام ایک الگ سجدہ شمار ھوگا، تو اس کی اس حالت میں بڑھی گئی گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس پر واجب ہے کہ زمین سے اپنے سر کو اٹھائے بغیر پیشانی کو حرکت دے کر سجدہ گاہ پر رکھے، اگر زمین سے پیشانی کو سجدہ گاہ پر سجدہ کرنے کے لئے اٹھانا لاعلمی یا فراموشی کی وجہ سے ھو اور دو رکعتوں کے سجدوں میں سے صرف ایک سجدہ میں یہ کام انجام دیا ھو تو اس کی نماز صحیح ہے اور اس کا اعادہ واجب نہیں ہے ۔ لیکن اگر یہ کام علم کے ساتھ اور عمداً انجام دیا ھو اور ایک رکعت کے دونوں سجدوں میں انجام پایا ھو تو اس کی نماز باطل ہے اور اس کا اعادہ واجب ہے۔[4]
حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی﴿ دامت بر کاتہ﴾ کا جواب حسب ذیل ہے۔
سجدہ کے دوران سجدہ گاہ پیشانی کی کھال کے ساتھ لگی ھونی چاہئے، ورنہ سجدہ صحیح نہیں ہے اور اس کی نماز قبول نہیں ہے۔

[1] ۔ توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج 1، ص 584.
[2] ایضاً۔، ج1، ص 612،س 491.
[3] ۔ توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج 1، ص 612.
[4] ایضاً ۔،ص 615.

تبصرے
Loading...