زمین پر امام زمانہ (علیہ السلام) کی حکومت، قرآن و حدیث کی روشنی میں

خلاصہ: اس مضمون میں قرآن کریم اور حدیث کی روشنی میں حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی حکومت کے سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔

زمین پر امام زمانہ (علیہ السلام) کی حکومت، قرآن و حدیث کی روشنی میں

سورہ قصص کی آیات پانچ اور چھ میں ارشاد الٰہی ہے: وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ . وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ“، “اور ہم چاہتے ہیں کہ ان لوگوں پر احسان کریں جنہیں زمین میں کمزور کر دیا گیا تھا اور انہیں پیشوا بنائیں اور انہیں (زمین کا) وارث قرار دیں۔ اور انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں اور فرعون، ہامان اور ان کی فوجوں کو ان (کمزوروں) کی جانب سے وہ کچھ دکھلائیں جس سے وہ ڈرتے تھے”۔

حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “ھُمْ آلُ مُحَمَّدٍ يَبْعَثُ اللَّهُ مَهْدِيَّهُمْ بَعْدَ جَهْدِهِمْ فَيُعِزُّهُمْ وَيُذِلُّ عَدُوَّهُمْ”، “وہ (جنہیں زمین میں کمزور کر دیا گیا) آل محمدؐ ہیں جن کے مہدیؑ کو اللہ ان (آل محمدؐ) کی جدّوجہد کے بعد مبعوث کرے گا تو ان (آل محمدؐ) کو عزّت دے گا اور ان کے دشمنوں کو ذلیل (اور خوار) کرے گا”۔
مستضعف کون ہے؟ مستضعف وہ نہیں ہے جو ضعیف، ناتواں اور کمزور ہو، بلکہ مستضعف وہ ہے جس میں طاقت ہے، لیکن ظالموں اور جابروں کی طرف سے انتہائی دباؤ میں رکھا گیا ہو، اس کے باوجود کہ اس کے ہاتھ پاؤں کو زنجیروں اور کڑیوں سے جکڑ دیا گیا ہو، پھر بھی خاموش اور تسلیم نہ ہو اور مسلسل جدوجہد کرتا رہے تاکہ زنجیروں کو توڑ دے اور آزاد ہوجائے اور ظالموں اور جابروں کی دست درازی کو روک دے اور حق اور عدالت کے ضابطے کو قائم کرے۔
اللہ تعالیٰ نے ایسے گروہ کو زمین پر حکومت کرنے کا وعدہ دیا ہے، نہ کہ وہ لوگ جو بزدل ہیں اور ایک آواز بھی نہیں اٹھاتے، چہ جائیکہ مقابلے کے میدان میں قدم رکھیں اور مارے جائیں۔
البتہ مستضعف کی مختلف قسمیں ہیں، فکری مستضعف، ثقافتی مستضعف، اقتصادی مستضعف، اخلاقی مستضعف اور سیاسی مستضعف، اور قرآن میں جن مستضعفین کے بارے میں زیادہ بات ہوئی ہے سیاسی اور اخلاقی مستضعفین ہیں۔
قرآن مجید میں پانچ مقامات پر مستضعفین کا ذکر ہوا ہے جن میں اکثر ان مومنین کے بارے میں بات ہوئی ہے جو جابروں کے دباؤ میں تھے۔ [ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ج۱۶، ص۳۱، ۳۲]

* ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ناصر مکارم شیرازی، ج۱۶، ص۳۱، ۳۲۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی۔

تبصرے
Loading...