حجت کی معرفت کے حصول کی ضرورت

خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانۂ غیبت کے لئے تین معرفتوں کے لئے جو دعا کرنی چاہیے اس کی اپنے صحابی زرارہ کو تعلیم دی۔

حجت کی معرفت کے حصول کی ضرورت

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے اپنے صحابی زرارہ کو زمانۂ غیبت کے لئے اس دعا کی تعلیم دی: اللّهُمَّ عَرِّفنِي نَفسَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي نَفسَكَ لَم أعرِف نَبِيَّكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي رَسولَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي رَسولَكَ لَم أعرِفْ حُجَّتَكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي حُجَّتَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَن دِينِي”، “بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہ دی تو میں تیرے نبیؐ کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت نہ دی تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنی حجت کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہ دی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا”۔ [الکافی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵]

معرفتوں کا یہ سلسلہ اس قدر ایک دوسرے سے وابستہ ہے کہ اس سلسلہ میں انسان کسی ایک معرفت پر رُک نہیں سکتا، یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے اللہ کو پہچان لیا تو کافی ہے یا اللہ اور رسولؐ کو پہچان لیا تو کافی ہے، بلکہ حجت تک کو پہچاننا ہوگا اور اگر حجت سے پہلے کسی مرحلے پر رک جائے تو اس نے کسی قسم کی معرفت حاصل نہیں کی، نہ نبیؐ کی اور نہ اللہ کی، کیونکہ ایسا شخص دین سے ہی گمراہ ہوگیا ہے تو کیسے نبیؐ یا اللہ کو پہچانتا ہے؟!
لوگ اللہ تعالیٰ کو اہل بیت (علیہم السلام) کے ذریعے ہی پہچان سکتے ہیں۔ انسانوں کو اللہ کی معرفت، اللہ کی اِن حجتوں کے ذریعے عطا ہوتی ہے۔ حجت جب لوگوں کو اللہ کی معرفت کروانا چاہے تو اللہ کے اذن و اجازت سے پہچنواتی ہے، لہذا حقیقت میں اللہ ہی پہچنوا رہا ہے اور لوگوں کو اپنی معرفت عطا فرما رہا ہے مگر اپنی حجت کے ذریعے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: بِنا عُرِفَ اللّهُ”، “اللہ ہمارے ذریعے پہچانا گیا”۔ [التوحید، ص۱۵۲]

* الکافی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵۔

* التوحید، شیخ صدوق، ص۱۵۲۔

تبصرے
Loading...