تین معرفتیں سب کے لئے ضروری

خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانۂ غیبت کے لئے تین معرفتوں کے لئے جو دعا کرنی چاہیے اس کی اپنے صحابی زرارہ کو تعلیم دی۔

تین معرفتیں سب کے لئے ضروری

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے اپنے صحابی زرارہ کو زمانۂ غیبت کے لئے اس دعا کی تعلیم دی: اللّهُمَّ عَرِّفنِي نَفسَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي نَفسَكَ لَم أعرِف نَبِيَّكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي رَسولَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي رَسولَكَ لَم أعرِفْ حُجَّتَكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي حُجَّتَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَن دِينِي”، “بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہ دی تو میں تیرے نبیؐ کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت نہ دی تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنی حجت کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہ دی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا”۔ [الکافی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵]

چاہے آدمی جتنا بھی بڑا علامہ کہلائے، لوگوں میں خواہ اس کی جتنی بھی زیادہ شہرت ہو، لیکن اگر اس کے پاس اسی مذکورہ ترتیب سے یہ تین معرفتیں نہ ہوں تو وہ گمراہی کا شکار ہے۔ جو شخص دین سے رُخ موڑ کر گمراہی کے راستے پر چل رہا ہو تو وہ لوگوں کی کیسے ہدایت کرسکتا ہے؟ اور کس طرف ہدایت کرے گا؟ جبکہ وہ خود کسی اور طرف جارہا ہے! ہاں وہ لوگوں کو مزید گمراہی کے گڑھے میں گرا سکتا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ وہ اپنی ہر بات سے لوگوں کی گمراہی میں اضافہ کرتا جارہا ہے، کیونکہ اس نے یہ تین معرفتیں حاصل نہیں کیں تو وہ لوگوں کو کون سی چیز متعارف کروا رہا ہے؟! کیا اس کے پاس اللہ کی حجت حضرت امام زمانہ (علیہ السلام) کی معرفت ہے اور آنحضرتؑ کو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا بارہواں خلیفہ اور جانشین اور اِس زمانے کا امام سمجھتا ہے؟ کیا وہ برحق مجتہدین کو امامؑ کا نائبِ عام جانتا ہے؟

* الکافی، شیخ کلینی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵۔

تبصرے
Loading...