ایک سوال
حضرت علی علیہ السلام نے خلافت کو قبول کرتے وقت فرمایاتھا: ”میری جانب سے خلافت کو قبول کرنے کا سبب اللہ تعالی کا علماء اور دانشوروں سے لیا گیاہے وہ عہد و پیمان ہے کہ ظالموں کے ظلم اور مظلوموں اور فقراء کی مظلومیت اور فقر پر خاموش نہ بیٹھوں اور اب لوگ میرے گرد جمع ہوکر میری خلافت قبول کرنے پر اصرار کررہے ہیں ، اس مطلب کے پیش نظر سوال یہ ہے کہ اس وقت لوگوں کے استغاثہ (یا صاحب الزمان ادرکنی) اور دنیا میں ظلم و فساد کے عروج کے بوجود امام زمانہ علیہ السلام ظہور کیوں نہیں فرماتے؟
جواب:ابتداء میں اس مطلب کی طرف اشارہ رکر نا ضروری ہے کہ ظالموں کے ظلم اور مظلوموں کی مظلومیت کے مقابلے میں خاموش نہ رہنے کے متعدد مراحل اور طریقے ہیں جن میں سے ایک قیام اور حکومت کی تشکیل کرنا ہے۔ امام علی علیہ السلام ، پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد پچیس سال گوشہ نشین رہے اور آپ نے تشکیل حکومت کے لئے کوئی ظاہری قدم نہیں اُٹھایا ۔ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام معاویہ سے صلح کرنے کے بعد مدینہ واپس لوٹ آئے اور معاویہ کے ظلم و ستم کے مقابلے میں ظاہری طور پر خاموش رہے کیا ان دونوں ہستیوں نے خاموشی اختیار کر لی تھی یا حالات کے پیش نظر اپنی الہی ذمہ داری کو انجام دے رہے تھے؟
امام مہدی علیہ السلام بھی زمانے کے حالات کی بنا پر اللہ تعالی سے کئے ہوئے عہد و پیمان پر کار بند ہیں لیکن احادیث میں تحقیق کرنے سے یہ مطلب واضح ہوتاہے کہ قیام اور تشکیل حکومت سے پہلے کے ظلم و ستم اور امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے درمیان کوئی خاص ارتباط نہیں ہے تاکہ ہم یہ کہیں کہ ظلم و فساد کے زیادہ ہونے سے ظہور واقع ہوگا، بلکہ ظلم و ظہور کے درمیان ارتباط یہ ہے کہ ظہور کے زمانے میں انسانی معاشرے میں ظلم و ستم کا عروج ہوگا، لہذا متعدد احادیث میں امام کے ظہور اور عدل و انصاف کے قائم کرنے کی طر ف اس بیان کے ساتھ اشارہ کیا گیاہے کہ ”وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وجو ر سے بھر چکی ہوگی۔‘‘ نہ یہ کہ ظہور کی شرط یہ ہے کہ ظلم و ستم عام ہوگا۔ بلکہ امام علیہ السلام کے ظہور میں اہم بات یہ ہے کہ آپ کے ظہور کے لئے حالات سازگار ہوں اور لوگ امام کی اطاعت کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہونگے۔
ہمیں توجہ کرنی چاہئے کہ اگر امام علیہ السلام نے خلافت کو قبول کرنے کے وقت اس کلام کو ارشاد فرما کر خلافت کو قبول فرمایا تو یہ اس وجہ سے تھا کہ لوگوں نے آپ کی خلافت کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس طرح امام پر حجت تمام ہوگئی ، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ لوگ حقیقتاً قبول کرنے کیلئے آمادہ نہ تھے لہذا تقریباً پانچ سال حکومت کرنے کے بعد امام علیہ السلام کو مسجد کوفہ میں شہید کردیا گیا۔ اگرچہ امام علیہ السلام کی شہادت ایک عظیم سانحہ اور انسانی معاشرے کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے لیکن امام حسن علیہ السلام اور دوسرے آئمہ علیھم السلام کے ذریعے امامت کی راہ جاری تھی اور امام علی علیہ السلام کی بھی یہ ذمہ داری نہیں تھی کہ بہرصورت عالمی قیام کرکے ، عدل و انصاف کو عام کریں۔ ہر امام کا وظیفہ اللہ تعالی کی جانب سے اس دورکے حالات اورلوگوں کی وجہ سے متعین ہوتاہے۔امام مہدی علیہ السلام آخری امام ہیں اور ان کی ذمہ داری پوری دنیا میں عدل و انصاف کو عام کرنا اور اسلام کا سَکہ منوانا ہے۔ لہذا امام کا ظہور اس وقت ہوگا جب لوگ اپنے آپ میں حقیقتاً قبول کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے اور امام علیہ السلام کے ظہور کے خواہاں ہوں اور پھر آخری دم تک ان کے ہمراہ رہیں۔
http://shiastudies.com/ur/812/%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84/