انتظار کی اہمیت رہبر معظم انقلاب کی نظر میں

قائد انقلاب اسلامی نے مہدویت کے عقیدے کو دین کے اعلی معارف کا اہم ترین جز قرار دیا اور فرمایا کہ انبیائے کرام کی مہم اور رسولوں کی بعثت کا مقصد، انصاف کی بنیاد پر اور توحیدی طرز فکر کے تناظر میں کائنات کے لئے منصوبہ بندی کرنا اور انسان کے اندر موجود تمام صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امام زمانہ علیہ السلام کے دور میں توحید، روحانیت، دین اور عدل و انصاف کا ذاتی و سماجی زندگی کے تمام پہلوؤں پر احاطہ ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر امام مہدی علیہ السلام کا عقیدہ نہ ہو تو انبیائے کرام کی تمام محنتیں رائگاں ہو جائیں گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے آسمانی ادیان میں مہدویت کے موضوع پر خاص توجہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام ادیان الہی میں امام مہدی علیہ السلام سے متعلق عقیدہ کلی طور پر بیان کیا گيا ہے لیکن اسلام میں یہ عقیدہ مسلمہ عقائد میں سے ہے جبکہ اسلامی مکاتب فکر میں شیعہ مکتب فکر ایسا ہے جو مہدویت کے موضوع کو واضح مصداق اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کی مکمل ذاتی اور خاندانی خصوصیات کے ساتھ پیش کرتا ہے جو معتبر شیعہ و غیر شیعہ روایات سے ماخوذ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے انتظار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ انتظار کے بھی کچھ لوازمات اور تقاضے ہیں جن میں سے ایک، انسان کا سماجی، باطنی اور روحانی طور پر اس کے لئے آمادہ ہونا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتظار کرنے والے شخص کو چاہئے کہ ہمیشہ اس دور کی ضروری خصوصیات اپنے اندر محفوظ رکھے جس کا وہ انتظار کر رہا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی حکومت کے دور کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت کی حکومت کا زمانہ در حقیقت توحید، عدل و انصاف، حق و صداقت، اخلاص و بے لوثی اور عبودیت خداوندی کا دور ہوگا بنابریں انتظار کرنے والے افراد کو چاہئے کہ اپنے اندر یہ خصوصیات پیدا کریں اور موجودہ حالت پر مطمئن ہوکر بیٹھے نہ رہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے امام مہدی علیہ السلام کے عقیدے سے متعلق ایک اور اہم نکتے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تاریخ میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامات کا ذکر کرکے انہیں کسی دوسرے شخص پر منطبق کرنے کی کوششیں کی گئي ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تمام باتیں غلط اور انحرافی ہیں کیونکہ ظہور کی علامتوں میں بعض غیر معتبر ہیں اور جو معتبر علامات ہیں ان کے لئے صحیح مصداق کی تلاش کرنا آسان کام نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس طرح کی غلط بیانیوں سے مہدویت کی اصلی حقیقت نظر انداز ہو جاتی ہے بنابریں عامیانہ قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مہدویت اور انتظار کے باب میں عالمانہ اور معتبر تحقیق کرنا ایسے علمائے کرام اور ماہرین فن کا کام ہے جو “علم حدیث” اور “علم رجال” سے پوری طرح واقف ہوں اور فلسفیانہ نظریات پر بھی مکمل عبور رکھتے ہوں۔

قائد انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کو دعاؤں کی قبولیت کے لئے وسیلہ بنانے اور آپ سے عقیدت کے سلسلے میں فرمایا کہ مہدویت کے عقیدے سے صحیح اور علمی آشنائی حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے تئیں عقیدت میں اضافے اور بلند اہداف کی جانب مشتاقانہ پیش قدمی کا باعث بنے گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حضرت سے توسل اور آپ کے تقرب کے سلسلے میں صحیح اور پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ آپ کو غائبانہ طور پر دعاؤں کی قبولیت کے لئے وسیلہ قرار دیا جائے اور قریب سے آپ کی زیارت کے دعوے غالبا بے بنیاد یا تخیلاتی باتیں ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منابع:
www.wnnpk
safeina.mahdiblog.com

تبصرے
Loading...