امام مھدی (عجل اللہ فرجہ الشریف)قرآن کریم کی روشنی میں

قرآن کریم، انسان کے لئے الٰہی معارف کاخالص ترین اور ہمیشہ کے لئے باقی رہنے والی حکمتوں اور ابدی علم کا صاف و شفاف چشمہ ہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں سراسر صداقت و سچائی ہے، جس میں دنیا کی گزشتہ اور آئندہ کی خبروں کو بیان کیا گیا ہے اور کسی بھی حقیقت کو بیان کئے بغیر نہیں چھوڑاگیا۔ البتہ یہ بات واضح اور روشن ہے کہ دنیا کے بہت سے حقائق آیات الٰہی کی گہرائیوں میں پوشیدہ ہیں اور صرف وہی ہستیاں ان حقائق کی حقیقت تک پہنچتی ہیں جو قرآن کے معانی کی گہرائی تک دسترس رکھتی ہوں اور وہ اہل قرآن اور قرآن کے حقیقی مفسرین یعنی پیغمبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور آپ کی آلِ پاک ہیں

حق کے آخری سفیرامام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا قیام اور انقلاب اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے جس کے بارے میں قرآن کریم کی متعدد آیات اور ان آیات کی تفسیر میں بیان ہونے والی بہت سی روایات میں اشارہ ہوا ہے، ہم یہاں پر چند نمونے پیش کرتے ہیں

سورہ انبیاء آیت ١٠٥میں ارشاد ہوتا ہے

ہم نے ذکر (تورات)کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے(1)۔

حضرت ا مام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا:

”زمین کو وراثت میں حاصل کرنے کی لیاقت و صلاحیت رکھنے والے نیک اور صالح بندوں سے مراد امام مہدی عليہ السلام اور ان کے ناصر و مددگار ہیں (2)

اسی طرح سورہ ہود کی آیت ٨٦ میں ارشادباری تعالی ہے

 اللہ کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحب ایمان ہو…۔'(3)

حضرت امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا

”جس وقت امام مہدی عليہ السلام ظہور فرمائیں گے توخانہ کعبہ کی دیوار کا سہارا لیں گے اورسب سے پہلے اسی آیت کی تلاوت فرمائیں گے اور اس کے بعد فرمائیں میں زمین پر بقیة اللہ، اس کا جانشین اور تم پر اس کی حجت ہوں (4) پس جو شخص بھی آپ کو سلا م کرے گا تو اس طرح کہے گا:(5)

نیز سورہ حدید کی آیت ١٧میں ارشاد ہوتاہے: ”یاد رکھو کہ خدا مردہ زمینوں کو زندہ کرنے والاہے اور ہم نے تمام نشانیوں کو واضح کر کے بیان کردیاہے کہ تم عقل سے کام لے سکو(6)”

حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمایا:

”مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی زمین کو حضرت امام مہدی عليہ السلام کے ظہور کے وقت ان کی عدالت کے ذریعہ زندہ کرے گا جو گمراہ حکام کے ظلم و ستم کی وجہ سے مردہ ہو چکی ہوگی۔(7)

اسی طرح سورہ قصص آیت ٥ میں ارشادباری ہوتا ہے:

”اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور کر دیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کے وارث قرار دیں ”(8)

حضرت امام علی عليہ السلام فرماتے ہیں:

”(مستعضفین) سے مراد پیغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم) کی آل ہے اللہ تعالی ان کی کوشش اور پریشانی کے بعد اس خاندان کے ”مہدی”مبعوث کرے گا اور ان کو اقتدار اور شکوہ و عظمت کی اوج پر پہنچادے گا نیز ان کے دشمنوں کو سخت ذلت و رسوائی سے دوچار کرے گا (9)۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منابع:

(1)سورہ انبیاء آیت ١٠٥   وَلَقَد کَتَبْنَا فِی الزَّبْورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الاَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِی الصَّالِحُونَ
(2) (تفسیر قمی، ج٢، ص٥٢)
(3)    بَقْیَةُ اللہِّ خَیْرُ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُؤمِنینَ  
(4) : (انَا بَقْیَةُ اللّہِ فِی اَرْضِہِ وَ حُجّتُہُ عَلَیْکُمْ) (کمال الدین، ج١، باب٣٢، ح١٦، ص٦٠٣.)
(5)  ”اَلسّلاَمُ عَلَیْکَ یَابَقْیَةَ اللَّہِ فِی اَرْضِہِ”  (کمال الدین، ج١، باب٣٢، ح١٦، ص٦٠٣
(6) اِعْلَمُوا َنَّ اﷲَ یُحْیِ اَلَاَرضَ بَعْدَ مَوْتِہَا قَدْ بَیَّنَّا لَکُمْ الْآیَاتِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ
(7) (غیبت نعمانی، ص٣٢.)
(8)سورہ قصص آیت ٥ ( وَنُرِیدُ اَن نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ استُضْعِفُوا فِی الاَرْضِ وَنَجعَلَہُم اَئِمَّةً وَنَجعَلَہُمُ الْوَارِثِینَ)
(9) (غیبت طوسی علیہ الرحمہ ،ح١٤٣،ص١٨٤

تبصرے
Loading...