امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کا عادی ہوجانا

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کا عادی ہوجانا

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کا عادی ہوجانا

ان سب سوالوں کا جواب یہ ہے کہ ہم غیبت کے زمانے کے عادی ہو گئے ہیں اورہمیں اس دور کی ظلمت و تاریکی کی عادت ہو گئی ہے!

 عادت خود ایک غیر محسوس قوی قدرت ہے جو انسانوں کو اچھائی یا برای کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے ۔انسان کا کسی بھی چیز کا عادی ہوجانا انسانی فطرت اورطبیعت کے مانندآدمی کو اسی طرف کھینچتاہے،کہ گویا اس بارے میں انسان سے اختیار و ارادہ چھین لیا گیاہو!

خداوندعالم نے انسان کی فطرت میںیہ قدرت و دیعت کی ہے تاکہ وہ اچھائیوں کا عادی بننے میں بغیر کسی زحمت کے اور لاشعوری طور پر ان کی طرف مائل ہو جائے اور گندگی و برائیوں سے دوری اختیار کرے ۔

اسی وجہ سے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام عادت کو انسان کی فطرت ثانیہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

العادة طبع ثانٍ .(1)

عادت(انسان کی) طبیعت ثانیہ ہے ۔

یہ مختصر کلام حقائق کے عظیم نکات پر مشتمل ہے۔ اس روایت کی بنا پر جس طرح انسان اپنی فطری اور طبیعی خواہش کی طرف قدم بڑھاتا ہے اسی طرح ان چیزوں کی طرف چل پڑتا ہے جن کا وہ عادی ہو چکا ہو۔

انسان کو چاہئے کہ اپنی اس عظیم قدرت کو صحیح راستہ اور گرانقدر مقاصد میں استعمال کرے اور اپنے آپ کو بری اور ناپسندیدہ عادتوں میں مبتلا ہونے سے بچائے۔

افسوس ہمارا عالمی معاشرہ صحیح قیادت کے نہ ہونے اور ہدایت کرنے والے کے اندرایسی قدرت کے فقدان کی وجہ سے فردی اور اجتماعی غلط عادتوں میں گرفتار ہو گیا ہے جس کی بنا پر وہ سماج کو اخلاقی فضائل اور انسانی صفات سے آراستہ و پیراستہ کرسکے ۔

اجتماعی عادت کی قدرت فردی عادت سے کہیں زیادہ ہوتی ہے اورمعاشرہ جس چیز کا عادی بن چکا ہو اسے بہت ہی آسان ہے اپنی طرف کھینچ سکتا ۔

اجتماعی عادتوں میں سے ایک نہات بری عادت کہ جس کی طرف معاشرہ نے ہمیں کھینچا ہے اور ہمیںاپنی قید میں جکڑا ہے ،وہ جیسے گذرجائے گذارنا اور موجود ہ صورت حال کا عادی بن جانا  اورروشن مستقبل عطا کرنے اور نجات دینے والے کے متعلق نہ سوچنا ہے ۔

رسول اکرم اور اہلبیت اطہار علیہم السلام نے انتظار کے مسئلہ کو بیان کرکے اور اس کے متعلق لوگوں میں شوق پیدا کرکے لوگوںکو جس حال ہیں اس میں پڑے رہنے اور اس کا عادی بننے کی غلطی سے آگاہ فرمایا ہے اور مسئلہ انتظار بیان فرماکر انہیں امید اور روشن و بابرکت مستقبل کی طرف قدم بڑھانے کی دعوت دی ہے ۔

افسوس جن افرادکی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ عوام تک یہ پیغام پہنچائیں ،انہوں نے اس اہم مسئلہ میں کوتاہی کی ہے جس کی وجہ سے لوگ بھی جس حالت میں ہیں اسی میں پڑے رہنے کی عادی ہو چکے ہیں اور انہوں نے دنیا کے روشن مستقبل  کے لئے کوشش ہی نہیں کی ہے اور نہایت افسوس ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت اب بھی جاری ہے!

جی ہاں!ابھی بھی ہمارے معاشرے کی اکثریت ایک طرح کی سماجی عادت یعنی   ” امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے مسئلہ سے غفلت” کا شکار ہے اورانہیں قانون وراثت کی دلیل کی بنا پر گذشتہ نسلوں سے ارث میں ملا ہے۔جس کے نتیجہ میں ہمارا معاشرہ آج بھی جمود کا شکار ہے !حالانکہ اگر کو ئی غلط عادتیں ترک کر دے اور خودکو انسانی قیمتی صفات سے آراستہ کرلے تووہ بلند مقام حاصل کرسکتاہے۔

 امیر المومنین حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

بغلبة العادات الوصول إلى أشرف المقامات .(2)

عادات پر غلبہ پانے سے بلند مقامات تک پہنچا جا سکتا ہے۔

——————— ———————-

1) شرح غرر الحكم : 185/1 .

2) شرح غرر الحكم : 229/3 .

 

منبع: ویب  سائٹ   فرهنگی مذهبی سه نقطه ،

کتاب صحیفه مهدیه: . 77    

 

 

تبصرے
Loading...