فلسفہ عاشورا اور عصری تقاضے / تحریر: سکندر علی بہشتی 

فلسفہ عاشورا اور عصری تقاضے

تحریر : سکندر علی بہشتی

سنہ ۶۱ ہجری میں امام حسین ؑ کا عظیم انقلاب عمل میں آیاجس میں آپ ؑ اور آپ ؑ کے اصحاب باوفا نے اپنی جان کی بازی لگائی اور آپ ؑکے اہل بیت ؑنے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں تاکہ بدعتوں اورانحرافات کاخاتمہ کر کے ایسا معاشرہ وجود میں لایا جائے جس میں اسلام کا اصلی چہرہ زندہ ہو،حق کی بالادستی،حدود الٰہی کا اجرائ،عدل وانصاف کاقیام نیز انسانی زندگی کے ہر پہلو میں اسلامی قوانین رسوخ پیدا کریں،بالاخر قرآن وسیرت نبوی پر مشتمل ایک الٰہی اسلامی معاشرہ تشکیل دیں، یہ اہداف امام حسین ؑ کے فرامین وخطبات میں واضح ونمایاں نظر آتے ہیں۔

امام ؑ کی اس قربانی نے اسلامی تاریخ کو ایک نئی جہت عطا کی،مردہ دلوں میں نیا احساس،نئی بیداری اور انفرادی وذاتی مفادات سے بلند ہو کر دین کی خاطر قربانی دینے کی فکر کو اجاگر کیا۔پس ہمیں بھی عزاداری مناتے ہوئے ان اہداف کو پیش نظر رکھنا چاہئے :

1.امام حسین ؑ کے قیام کا فلسفہ، جس میں اسلام کا تحفظ سرفہرست تھا ۔ آپ ؑ کا ہر عمل اسلام کی حقانیت کا آئینہ دار ہے جس کی خاطر امام نے قربانی دی،پس ہماری عزاداری کو مقاصد حسینی کاآئینہ دا ہونا چاہئے۔

2.مجالس، کہ جو تربیت اور اسلامی معارف سے آگاہی،مکتب تشیع کی پاک ومنزہ اور روشن تعلیمات کو دنیا تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں اس میں اسلام کے خلاف پھیلائے گئے شکوک وشبہات اور تشیع کے بارے میں اغیار کی طرف سے پھیلائے گئے شبہات کا مثبت ومدلل جواب دیا جائے ۔

3.واقعہ کربلاکے سیاسی عقیدتی،اخلاقی،سماجی،فکری

پیغامات اور اس کے علاوہ مختلف پہلوؤں سے آشنائی

کے لئے کو شش کرنی چاہئے۔

4.کربلااسلام کی راہ میں ہر قسم کی بہانہ جوئی کو مسترد کرتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ہر فرد کواستطاعت کے مطابق عملی جدوجہد کا درس دیتی ہے؛ لہٰذا اس واقعے سے الٰہام لیتے ہوئے معاشرے کے ہر فرد کے اندر شعور اور احساس مسئولیت پیدا کرنا چاہئے ۔

5.جس طرح اسلامی تعلیمات قیامت تک کے لئے اور ساری انسانیت کی نجات کاضامن ہیں اسی طرح امام حسین ؑ کا قیام اور پیغام بھی ساری انسانیت اور ہر دور کے لئے باعث نجات ہے،کیونکہ

حسینیت:

تعلیمات قرآن وشریعت محمدی ؐ میں کسی بھی طرح کی کمی و بیشی کے خلاف اعلان جنگ،

غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوں کے لئے حریت وآزادی کا نمونہ ہے۔

ہر قسم کی قومی، نسلی اور خونی بتوں کو ٹھکرا کر صرف’’دین‘‘ کے مضبوط رشتے کی بنیاد پر عالمی اخوت اسلامی کا پیغام ہے۔

ہر دور کے طاغوت سے فکری ،زبانی اور عملی طور پر اظہار نفرت،انسانی اقدارواسلامی اصولوں کی پاسداری و حفاظت اوراسلام دشمن عناصر کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹ جانا ہے ۔

یہ ایک آفاقی راہ ہے۔ ہر دور میں حق وباطل کی جنگ جاری ہے اور حق پرستوں کے لئے آپ ؑ کا مشن اور عمل مشعل راہ ہے جس پر چل کر انسانیت وامت مسلمہ ہر دور کے یزید اور باطل پرستوں کو ذلیل ورسوا کر سکتے ہیں اور دنیا و آخرت میں سرخروئی اور کامیابی وسعادت کرسکتے ہیں۔

تبصرے
Loading...