امام خمینی اور عاشورا

عاشورا ہمارے لیے عملی درس

*▪️امام خمینیؒ اورعاشورا▪️*

*آیت اللہ سید محمد حسین فضل اللہ*

امام خمینی ؒ نے عاشورا کو اپنا رہنما بنایا، اور آپ چاہتے تھے کہ عاشورا ایک ایسی تحریک بن کر اُبھرے جس سے ایک یکسر نئی قوم وجود میں آئے جو میدان مبارزہ میں ضعف اور کمزوری کی شکار نہ ہو، مقابلے کے دوران بکھر کے نہ رہ جائے اور مشکلات اور بلائیں پڑنے پر اسلامی اصولوں سے دستبردار نہ ہوجائے۔
آپ معاشرے پر مسلسل نظر رکھتے تھے، اسے سمجھتے تھے اور اس کے لئے راہِ عمل کا تعین کرتے تھے۔ ان کی نظر میں عاشورا اسلام کی انقلابی اور نورانی تصویر تھا۔ اسی بنا پر بارہا فرمایا کرتے تھے:
*’’ہمارے پاس جو کچھ ہے، وہ عاشورا کی بدولت ہے۔‘‘*

آپ کے تمام منصوبوں، فیصلوں اور اقدامات میں عاشورا کی تعلیمات کی جھلک دکھائی دیتی تھی۔ آپ نے امام حسین ؑ کی ثابت قدمی اور استقامت سے درس لیا تھا۔ اسی بنا پر آپ نے عاشورا سے رہنمائی لیتے ہوئے ایک انقلابی جدوجہد کی بنیاد رکھی اورپیغام عاشورا سے ماخوذ اپنی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

دوستو!
ایامِ عاشورا میں شعور کی نگاہ سے عاشورا کا جائزہ لیجئے،
اس سے رہنمائی لیجئے،
اس کی پیروی کیجئے،
اور سیاسی، اقتصادی اور عسکری میدانوں میں حسینی اور عاشورائی جذبے کے ساتھ عملی کردار ادا کرنے کی کوشش کیجئے۔ تاکہ جس طرح امام حسین ؑ، ان کے اہل بیت ؑ اور ان کے با وفا اصحاب ثابت قدم رہے، اسی طرح آپ بھی ثابت قدم رہیں۔

آپ کی اشک فشانی با مقصد ہونی چاہئے، جذبات و احساسات سے استفادے کے لئے منصوبے بنایئے اور منطق، حقیقت پسندی، اور عقلانیت کے ساتھ عاشورا کے لئے پروگرام وضع کیجئے تاکہ جدید وسائل، نئے انداز اور تازہ حوصلے کے ساتھ عاشورا آپ کے دور اور آپ کی سرزمین پر نظر آنے لگے۔

یہی عاشورا کا راستہ ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں تو اسلام کی معرفت اور معاشرہ شناسی کے ساتھ عاشورا کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی بسر کیجئے۔….

تبصرے
Loading...