مہاجرين و انصار سے مشورہ

مہاجرين و انصار سے مشورہ

جب حضرت على (ع) كو يہ يقين ہوگيا كہ اب يہ طوفان دبنے والا نہيں اور معاويہ اپنے ارادے سے بازنہ آئے گا تو ناچار انہوں نے فيصلہ كيا كہ مقابلے كيلئے اقدام كريں چنانچہ پيغمبر اكرم (ص) كے طريق كا ر پر عمل كرتے ہوئے آپ (ع) نے جنگ سے قبل اپنے مہاجرين اور انصار اصحاب سے مشورہ كيا حضرت على (ع) كے پيروكاروں نے مختلف افكار و خيالات كا اظہار كيا جن ميں بيشتر افراد كى رائے يہى تھى كہ جس قدر جلد ہوسكے اقدام كيا جائے كچھ لوگوں نے كہا كہ جتنا جلدى ہوسكے اس بارے ميں فيصلہ كر ليا جائے مگر ان ميں ايسے لوگ بھى تھے جو چاھتے تھے كہ پہلے مسالمت آميز طريقہ اختيار كيا جائے اور اگر حريف اپنى عناد پسندى اور سركشى پر قائم رہا تو جنگ شروع كى جانى چاھيئے سب سے آخر ميں سہل بن حنيف اپنى جگہ سے اٹھے اور انہوں نے حاضرين كى نمايندگى كرتے ہوئے كہا كہ ” اے امير المومنين آپ جس كے ساتھ صلح و آشتى چاہيں گے ہم اس كے ساتھ صلح و آشتى كريں گے ہمارى رائے اور مرضى وہى ہے جو آپ كى ہے ہم سب دست راست كى مانند آپ كے مطيع و فرمانبردار ہيں اس كے بعد حضرت على (ع) نے عام لوگوں كو آمادہ كرنے كى خاطر خطبہ ديا اور لوگوں ميں جہاد كرنے اور صفين كى جانب روانہ ہونے كيلئے جوش دلايا آپ نے فرمايا : سيرو الى اعداء اللہ سيروا الى اعداء السنن و القران سيروا الى بقية الاحزاب قتلة المہاجرين و الانصار   چلو دشمنان خدا كى طرف ،چلو سنت و قرآن كے دشمنوں كى جانب ان لوگوں كى طرف جو باطل كے گروہ ميں سے بچ گئے ہيں جو مہاجرين و انصار كے قاتل ہيں_

اس اثناء ” بنى فزارہ ” قبيلے كا ” اربد” نامى شخص اٹھا جو بظاہر معاويہ كا ہمنوا اور اس كا جاسوس تھا اس نے كہا كہ كيا آپ يہ چاھتے ہيں كہ ہميں اپنے شامى بھائيوں كے خلاف جنگ كرنے كے ليئے لے جائيں؟ بالكل اسى طرح جيسے آپ برادران بصرہ كے خلاف ہميں لے گئے تھے خدا كىقسم ہم ہرگز ايسا كوئي اقدام نہيں كريں گے_
حضرت مالك اشتر نے جب يہ ديكھا كہ يہ شخص مسلمانوں كى صفوں كو درہم برہم كرنا چاہتا ہے تو انہوں نے بلند آواز ميں كہا_ ہے كوئي جو ہميں اس كے شر سے نجات دلائے؟ اربدى فزارى نے جيسے ہى مالك اشتر كى آواز سنى تو خوف كے مارے بھاگ نكلا لوگوں نے اس كا تعاقب كيا اور بالاخر بيچ بازار ميں اسے پكڑليا اور گھونسوں لاتوں ،اور شمشير كى نيام سے اسے اتنا مارا كہ اس كى جان ہى تن سے نكل گئي 

تبصرے
Loading...