قرآن كى طرف دعوت

قرآن كى طرف دعوت

اس سے قبل كہ حضرت على (ع) كے سامنے عمروعاص كا مكر و فريب ظاہر ہو آپ (ع) نے اپنى جمعيت كو بيدار كرنے اور دشمن پر اتمام حجت كى خاطر اس وقت بھى جب كہ آپ (ع) نے اپنى فوج ميں ذرہ برابر زبونى و ناتوانى محسوس نہيں كى ، يہ تجويز پيش كى اور فرمايا كہ : كوئي شخص قرآن شريف اپنے ہاتھ ميں اٹھالے اور دشمن كے نزديك پہنچ كر اسے قرآن كى طرف آنے كى دعوت دے ايك شخص جس كا نام ” سعيد” تھا اٹھا اور اس نے سپاہ دشمن كى جانب جانے كا اظہار كيا حضرت على (ع) نے دوبارہ اپنى اس تجويز كو زبان مبارك سے ادا كيا اسى نوجوان نے آپ (ع) كى اس تجويز پر لبيك كہا كيونكہ اكثر و بيشتر افراد كا خيال تھا جو شخص بھى اس راہ ميں پيشقدمى كرے گا اس كا مارا جانا يقينى ہے_

حضرت ” سعيد” نے قرآن مجيد ہاتھ ميں ليا اور سپا ہ دشمن سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ : اے لوگو شورش و سركشى سے باز آؤ اميرالمومنين حضرت على (ع) قرآنى حكومت اور عدل الہى كى دعوت دے رہے ہيں سيدھا راستہ اختيار كرو سيدھا راستہ وہى ہے جو مہاجرين و انصار نے اختيار كيا ليكن اہل شام نے اس كو اپنے نيزوں اور تلواروں سے ٹكڑے ٹكڑے كرديا

تبصرے
Loading...