فرار كرنے والوں كى تنبيہ و سرزنش

فرار كرنے والوں كى تنبيہ و سرزنش

فرار كرنے والے جب واپس آگئے تو اميرالمومنين حضرت على (ع) نے اس پيش بندى كے خيال سے كہ يہ اقدام دوبارہ نہ ہو ان سے خطاب كرتے ہوئے فرمايا كہ : ميں نے تمہارى چابكدستى و دلاورى بھى ملاحظہ كى اور ديگر سپاہ كى صفوں سے تمہيں سرتابى كرتے ہوئے بھى ديكھا_ اہل شام تو جفا كار، پست فطرت اور صحرانشين بدو ہيں مگر افسوس انہوں نے تمہيں راہ فرار دكھا دى جب كہ تم شائستہ و لائق ، برگزيدہ اور سر برآوردہ عرب ہو جو رات كى تاريكيوں ميں قرآن پاك كى تلاوت كرتے تھے لوگ گمراہى ميں بھٹك رہے تھے تم حق كى جانب آنے كى دعوت دے رہے تھے اگر تم فرار كرنے كے بعد واپس نہ آگئے ہوتے تو وہ سخت سزا تمہارے گريبان گير ہوتى جو خداوند تعالى نے مفرورين كيلئے مقرر كى ہے

يہ جان لو كہ جو شخص راہ فرار اختيار كرتا ہے وہ خدا كے غضب كو برانگيختہ كرتا ہے اور خود كو ہلاكت كى جانب لے جاتا ہے اور وہ اس پستى و مذلت كى طرف چلا جاتا ہے جو ہميشہ اس كے ساتھ رہتى ہے وہ اس كے ذريعے اپنے لئے ابدى ننگ و رسوائي اور بد بختى كے سامان مہيا كرتا ہے جو شخص فرار كرتا ہے نہ اس كى عمر ميں اضافہ ہوتا ہے اور نہ ہى اسے خداتعالى كى رضاء و خوشنودى حاصل ہوتى ہے اس بناپر ان مذموم صفات كو حاصل كرنے سے موت كہيں زيادہ گوارا ہے_

تبصرے
Loading...