خوارج كے ساتھ جنگ كى ضرورت

خوارج كے ساتھ جنگ كى ضرورت

خوارج كى سرگرميوں كے بارے ميں انتہائي اختصار كے ساتھ اوپر اشارہ كيا جاچكا ہے اميرالمومنين حضرت على (ع) كوجب ان كے ان مجرمانہ افعال كے خبريں مليں تو اس كے بعد آپ (ع) نے ان كى طرف سے چشم پوشى كرنا اور انھيں ان كے حال پر چھوڑ دينا مناسب نہ سمجھا كيونكہ يہاں مسئلہ اظہار خيال و رائے كا نہ تھا بلكہ معاشرے كے امن ميں خلل انداز ہونا اورشرعى حكومت كے خلاف مسلح گروہ كى بغاوت تھى چنانچہ اس بناپر آپ (ع) نے معاويہ سے جنگ كئے جانے كے فيصلے كو بدل ديا_

عبداللہ بن خباب” كا قتل اميرالمومنين حضرت على (ع) كيلئے اس قدر گرانبار ہوا كہ آپ نے ان خوارج كے سامنے جنہوں نے يہ اعتراف كيا كہ ہم ان كے قاتل ہيں فرمايا: اگر خطئہ ارض كے تمام لوگ يہ كہيں كہ ہم ان كے قتل ميں شريك ہيں اور ميں ان كے خون كا بدلہ لے سكوں تو سب كو قتل كر ڈالوں گا

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے مزيد اطلاعات حاصل كرنے كيلئے ” حارث بن مُرّہكو خوارج كے پاس روانہ كياخوارج نے انھيں قتل كرديا ان كے اس اقدام نے سپاہ كو پہلے سے كہيں زيادہ متاثر اور غضبناك كرديا چنانچہ اس نے بآواز بلند كہا كہ يا اميرالمومنين كيا آپ انھيں اسى ليئے بے مہار چھوڑ رہے ہيں كہ وہ ہمارے پيچھے ہمارى عزت و ناموس اور مال و اموال كے ساتھ جو چاہيں كريں؟ پہلے آپ (ع) ہميں ان كى طرف لے چلئے ان سے فراغت پا لينے كے بعد ہم ” شامي” دشمن كى جانب روانہ ہوں گے _

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے بھى ان كى بات مان لى چنانچہ سپاہ كو ان كا تعقب كرنے كيلئے ” پل ”كے اس پار جانے كا حكم ديا يہاں سے يہ لشكر ” دير ابوموسي” كى جانب روانہ ہوا اور دريائے فرات كے كنارے ” نہروان ” نامى جگہ پر پڑا و ڈالا_

راہ ميں حضرت على (ع) كو يہ اطلاع دى گئي كہ خوارج پل پار كر كے آگے آچكے ہيں اس موقع پر اميرالمومنين حضرت على (ع) نے اپنے ساتھيوں كے عقيدہ كو مستحكم كرنے نيز اپنى معنوى عظمت كے بارے ميں بتانے كى خاطر فرمايا: كہ ان كى قتل گاہ نہر كے اس طرف ہى ہے خدا كى قسم اس جنگ و پيكار ميں اگر ان كے دس آدميوں نے نجات حاصل نہ كى تو تم ميں بھى دس افراد قتل نہيں ہوں گے_

جس وقت سپاہ دريائے فرات كے كنارے پہنچى معلوم ہوا كہ خوارج نے دريا پار نہيں كيا ہے حضرت على (ع) نے نعرہ تكبير بلند كيا اور فرمايا: ” اللہ اكبر صدق رسول اللہ”

جنگ كا سدّ باب كرنے كى كوشش

دونوں لشكر دريائے نہروان كے كنارے ايك دوسرے كے مقابل آچكے تھے اميرالمومنين حضرت على (ع) نے نبرد آزمائي سے قبل ہر ممكن كوشش كى كہ جنگ نہ ہو چنانچہ آپ (ع) نے مندرجہ ذيل شرائط ركھيں

:1 خوارج سے كہا كہ وہ عبداللہ بن خباب كے قاتلوں نيز شہداء كو ہمارے حوالے كرديں تا كہ ہم تم سے دستبردار ہو كر شام كى جانب روانہ ہوجائيں انہوں نے جواب ديا كہ ہم سب ہى قاتل ہيں اور مزيد يہ كہا كہ تمہارا اور ان كا خون بہانا ہمارے لئے جائز و مباح ہے

:2آپ (ع) نے يہ تجويز ركھى كہ تم ميں سے كون شخص اس كام كيلئے آمادہ ہے كہ قرآن مجيد اٹھائے اور اس جماعت كو كلام اللہ كى جانب آنے كى دعوت دے طائفہ بنى عامر كے ايك نوجوان نے اپنے آمادگى كا اعلان كيا انہوں نے قرآن پاك اپنے ہاتھ ميں ليا اور خوارج كو اس كى جانب آنے كى دعوت دى خوارج نے ان پر بھى تيروں كى بارش كردى اگر چہ ان كے چہرے پر سب سے زيادہ تير لگے تھے مگر اس كے باوجود وہ اميرالمومنين حضرت على (ع) كے نزديك آگئے اور چند لمحہ بعد ہى شہيد ہوگئے_

:3 قيس بن سعد اور ايوب انصارى جيسے اصحاب نے بھى اتمام حجت كے طور پر خوارج كے سامنے تقارير كيں ان حضرات كے علاوہ اميرالمومنين حضرت على (ع) بذات خود تشريف لے گئے اور آخرى مرتبہ انھيں مخاطب كرتے ہوئے فرمايا ”ميں تمہيں كل كے لئے آگاہ كيئے ديتا ہوں كہ كہيں ايسا نہ ہو كہ امت اسلاميہ تمہيں لعنت و ملامت سے ياد كرے كيونكہ تمہارے جسم تو اسى نہر كے كنارے زمين پر گريں گے اور تم كوئي محكم دليل يا سنت بطور سند اپنے بارے ميں چھوڑ كر نہيں جاؤگے

اس كے بعد آپ (ع) نے حكميت كے افسوناك واقع اس معاملے ميں اپنے نيز خوارج كے كردار اور اپنے ہى قول سے ان كى روگردانى و خلاف ورزى كے بارے ميں تقرير كى اس ضمن ميں آپ(ع) نے مزيد فرمايا: كہ اگر چہ حكمين نے كلام اللہ اور سنت رسول(ص) سے منحرف و رو گردان ہو كر اپنے نفسانى ميلان كى بنيادپر حكم جارى كيا مگر ہم اب بھى اپنى اس سابقہ روش پر قائم ہيں اس كے بعد تم كہو كہ كيا كہنا چاھتے ہو اور كہاں سے آگئے ہو؟

:4 تقرير ختم كرنے كے بعد اميرالمومنين حضرت على (ع) نے پرچم امان ابو ايوب انصارى كے حوالے كيا اور انھيں حكم ديا كہ اعلان كريں كہ جو شخص بھى اس پرچم كے نيچے آجائے گا امن و امان ميں رہے گا اس كے علاوہ جو كوئي شہر ميں داخل ہوگا يا عراق كى جانب واپس چلا جائے گاوہ بھى امان ميں رہے گا ہميں تمہارا خون بہانے كے ضرورت نہيں

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے جيسے ہى پرچم امان لہرايا تو بہت سے لوگوں نے بآواز بلند كہناشروع كيا التوبہ ، التوبہ يا اميرالمومنين چنانچہ اس كے بعد تقريبا آٹھ ہزار افراد مخالفت سے دستبردار ہوكر پرچم امان كے نيچے جمع ہوگئے

تبصرے
Loading...