لشكر كے سرداروں سے ملاقات

لشكر كے سرداروں سے ملاقات

حضرت على (ع) كا وفد جب معاويہ سے رخصت ہوكر چلا گيا تو اس نے اس وفد كے ايك ركن زيادبن خَصَفَہ سے دوبارہ ملاقات كرنے كى خواہش ظاہر كي_ چنانچہ حضرت على (ع) سے متعلق گفتگو كرتے ہوئے اس نے زياد سے كہا كہ وہ اپنے قبيلے كے ہمراہ اس كام ميں ميرى مدد كرے اور ان سے يہ وعد كيا كہ وہ اپنے مقصد ميں كامياب ہوگيا تو شہر بصرہ يا كوفہ كى حكومت اس كو دے دى جائے گي_

ليكن معاويہ كو اس سے مدد و تعاون ميں مايوسى ہوئي تو اس نے عمروعاص سے كہا كہ ہم على (ع) كے لشكر كے سرداروں ميں سے جس كے ساتھ بھى گفتگو كرتے ہيں وہ ہميں اطمينان بخش لگتا ہے وہ سب دل سے باہمى طور پر متحد ہيں

 :2 قاريوں، زاہدوں كى جماعت سے ملاقات

معاويہ جب حضرت على (ع) كے لشكر كے سرداروں اور فرمانداروں كو فريفتہ كرنے ميں نااميد ہوگيا تو اس نے ان قاريوں اور زہد فروشوں كى جانب توجہ كى جن كى ظاہرى زندگى ہى اسلام سے متاثر ہوئي تھي_

شام اور عراق كى سپاہ ميں دونوں لشكروں كے درميان تيس ہزار سے زيادہ قارى قرآن موجود تھے يہ قارى دونوں لشكروں كى صفوں سے نكل كر باہر آگئے اور انہوں نے عليحدہ جگہ پر اپنے خيمے نصب كئے اور يہ فيصلہ كيا كہ فريقين كے درميان ثالث كے فرائض انجام ديں_

اس مقصد كے پيش نظر ان كے نمائندے دونوں سپاہ كے فرمانداروں سے ملاقات كرنے كى غرض سے گئے اور ہر ايك نے اپنے نظريات دوسرے كے سامنے بيان كيئے ان كى طرز گفتگو سے يہ اندازہ ہوتا تھا كہ ان پر معاويہ كى جاد و بيانى كا اثر ہوگيا ہے_

جب يہ جماعت حضرت على (ع) كى خدمت ميں حاضر ہوئي تو آپ (ع) نے انھيں آگاہ كيا كہ وہ كسى كى پر فريب گفتگو سے متاثر نہ ہوں_ اور فرمايا كہ : اس بات كا خيال رہے كہ معاويہ كہيں دين كےمعاملے ميں تمہارى جانوں كو مفتون و فريفتہ نہ كرلے
ليكن ابھى كچھ عرصہ نہ گذرا تھا كہ انہى لوگوں كى كثير تعداد اشعث اور چند ديگر افراد كى سركردگى ميں معاويہ كى جادو وبيانى پر فريفتہ ہوگئے اور جنگ كے معاملے ميں انہوں نے عہد شكنى كى _ اور حضرت على (ع) كے خلاف صف بستہ ہوگئے چنانچہ حضرت على (ع) نے مجبورا معاويہ كى جانب سے مسلط كردہ شرط جنگ بندى كو قبول كرليا3 :سپاہ كے درميان خلل اندازي

معاويہ نے حضرت على (ع) كى سپاہ كے دلوں ميں تذبذب و تزلزل پيدا كرنے اور ذہنوں پر خوف و ہراس طارى كرنے كى غرض سے اس دوران جب كہ فريقين كے درميان جنگ جارى تھى حكم ديا كہ خط لكھا جائے جسے تير پر باندھ كر حضرت على (ع) كے لشكر ميں پھينك ديا گيا_

اس خط كا مضمون يہ تھا كہ : خدا كے ايك خير انديش بندے كى طرف سے لشكر عراق كو پيغام _ آگاہ كيا جاتا ہے كہ معاويہ نے تم پر دريائے فرات كا كنارہ كھول ديا ہے وہ چاہتا ہے كہ تمام لشكر عراق كو اس ميں غرق كردے_ جس قدر ممكن ہوسكے فرار كر جاؤ_

اہل كوفہ ميں سے ايك شخص نے يہ خط اٹھاليا اور پڑھ كر دوسرے كو دے ديا_ اور اسطرح يہ خط دست بدست ايك جگہ سے دوسرى جگہ پہنچ گيا چنانچہ جس شخص نے بھى يہ خط پڑھا لكھنے والے كو خير انديش ہى سمجھا_

معاويہ نے اس اقدام كے بعد دو سو آدميوں كو بيلچے اور كداليں دے كر اس پشتے كى جانب روانہ كرديا جو دريائے فرات پر بنا ہوا تھا اور ان سے كہا كہ تم اپنے كام پر لگ جاؤ_

حضرت على (ع) كو جب اس خط كے بارے ميں علم ہوا تو آپ(ع) نے اپنے سپاہيوں سے كہا كہ : معاويہ كا يہ اقدام عملى نہيں وہ چاھتا ہے كہ اپنى سازش سے تمہيں پسپائي كيلئے مجبور كرے اور تمہارے درميا ن آشفتگى و سراسيمگى پيدا كردے اس پر سپاہيوں نے جواب ديا كہ ہم كيسے اس بات پر يقين نہ كريں_ہم ديكھ ہى رہے ہيں كہ ان كے مزدور نہر كھودنے ميں لگے ہوئے ہيں_ہم تو يہاں سے كوچ كرتے ہيں_ يہ آپكى مرضى ہے كہ آپ بھى چليں يا يہيں قيام كريں چنانچہ اس فيصلے كے بعد حضرت على (ع) كے سپاہى پيچھے ہٹنے لگے اور لشكر سے دور جاكر انہوں نے پڑاؤ كيا_ جس جگہ سے حضرت على (ع) كى سپاہ نے كوچ كيا تھا اس پر معاويہ كى سپاہ نے قدم جماديئے_

 

 

تبصرے
Loading...