شہادت كا انتظار

شہادت كا انتظار

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے احاديث نبوى اور علم لدنى كى بنياد پر يہ پيشين گوئي كردى تھى كہ آپ (ع) كى شہادت ماہ رمضان المبارك كے آخرى عشرہ ميں واقعہ ہوگى جب ماہ رمضان آگيا تو افطار كے بعد آپ(ع) كبھى امام حسن (ع) كبھى امام حسين (ع) اور بعض راتوں ميں حضرت عبداللہ بن عباس كے گھر قيام فرماتے ليكن افطار كے وقت تين لقموں سے زيادہ تناول نہ فرماتے جب اس كى وجہ دريافت كى گئي تو آپ (ع) نے فرمايا كہ ميرى يہ آرزو ہے كہ خداوند تعالى كا ديدار شكم سير ہوئے بغير كروں

ماہ مبارك كى انيسويں شب ميں اميرالمومنين حضرت على (ع) پر سخت ہيجانى كيفيت طارى تھى آپ(ع) اچانك گھر كے اندر سے نكل كر صحن ميں تشريف لے آتے اور وہاں ٹہلنے لگتے اور آسمان كى طرف ديكھتے_ آپ(ع) نے سب حاضريں كو بتادياتھا كہ آج كون سا عظيم حادثہ رونما ہونے والا ہے آپ يہ فرماچكے تھے كہ ” خدا كى قسم ميں غلط نہيں كہہ رہا رہوں اور مجھے غلط خبر نہيں دى گئي ہے كہ آج كى رات وہى رات ہے جس كا مجھ سے وعدہ كيا جاچكا ہے

اس رات حضرت على (ع) تمام وقت بيدار رہے پورى رات تلاوت قرآن مجيد اور عبادت ميں گذرى طلوع فجر سے قبل جب آپ گھر سے مسجد تشريف لے جانے لگے تو راستے ميں مرغابياں آگئيں جنہيں راستے سے دور كرديا گيا اس پر حضرت على (ع) نے فرمايا كہ انھيں كچھ مت كہو يہ نوحہ و گريہ كر رہيں ہيں

تبصرے
Loading...