سركشوں كى تشكيل و گروہ بندي

سركشوں كى تشكيل و گروہ بندي

جب جنگ صفين ختم ہوگئي تو اميرالمومنين حضرت على (ع) كوفہ واپس تشريف لے آئے ليكن جو لوگ سركش و باغى تھے وہ راہ ميں آپ (ع) سے عليحدہ ہوگئے_ يہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اس وقت جب كہ جنگ پورى اوج پر تھى تو حضرت على (ع) كو يہ دھمكى دى تھى كہ جنگ بندى كا اعلان كيجئے ورنہ ہم آپ (ع) كو قتل كرڈاليں گے اور حكميت كا تعين ہوجانے كے بعد انہى افراد نے لا حكم الا اللہ كا نعرہبلند كيا تھا اور ”حروراوئ”  نامى مقام پر تقريبا بارہ ہزار افراد نے قيام كيا اور يہاں خود ايك مستقل گروہ كى شكل اختيار كرلى جہاں انہوں نے ” شبث بن ربعى ” كو اپنا فرماندار اور ” عبداللہ بن كوّاء ” كو اپنا امام جماعت مقرر كيا_
حضرت على (ع) كے اصحاب نے جب اس واقعے كے بارے ميں سنا تو اس خيال كے پيش نظر كہ وہ اپنى وفادارى كا حضرت على (ع) پر دوبارہ اظہار كريں انہوں نے آپ (ع) كے ساتھ نيا عہد كيا اور وہ يہ تھا كہ دوستان على (ع) كے ساتھ دوست اور آپ (ع) كے دشمنوں كے ساتھ دشمن كا سلوك روا ركھيں_ليكن خوارج نے اس وعدہ كو كفر و گناہ سے تعبير كيا اور شيعيان على (ع) سے كہا كہ تمہارى اور شاميوں كى مثال ان دو گھوڑوں كى سى ہے جنہيں دوڑ كے مقابلے ميں لگايا گيا ہوچنانچہ اس راہ ميں تم كفر كى جانب بڑھ گئے ہو _ 

تبصرے
Loading...