دشمن كے سرداروں كا اعتراف

دشمن كے سرداروں كا اعتراف

عمروعاص ، عُتبہ ،وليد، عبداللہ ابن عامر اور طلحہ كے بيٹے جيسے لشكر شام كے نامور سردار ايك رات معاويہ كے گرد جمع تھے اور گفتگو حضرت على (ع) كے بارے ميں ہو رہى تھى عتبہ نے كہا كہ : على (ع) كا ہمارے ساتھ رويہ بڑا ہى عجيب و حيرتناك ہے كيونكہ ہم ميں سے كوئي بھى ايسا نہيں بچا جو ان كے ستم كا نشانہ نہ بن چكا ہو ميرے دادا عتبہ اور بھائي حنظلہ كو تو انہوں نے قتل ہى كيا تھا ميرے چچا شيبہ كے قتل ميں بھى وہ شريك تھے وليد تيرے باپ كو بھى على (ع) نے ہى قتل كيا ہے اور اے مروان تجھے على (ع) سے دو لحاظ سے صدمہ پہنچا ہے_

اس پر معاويہ نے كہا كہ : يہ جو كچھ تم كہہ رہے ہو تو وہ على (ع) كى شجاعت كا اعتراف ہے تم نے ان كا كيا بگاڑ ليا؟

مروان نے كہا كہ : آپ كيا چاہتے ہيں ميں ان كا كيا كروں؟اس نے كہا كہ اپنے نيزے سے ان كى تكہ بوٹى كردو مروان نے كہا كہ : لگتا ہے كہ آپ كو مذاق سوجھاہے اور ہمارے ذريعہآسودہ خاطر ہونا چاہتے ہيں_

اس موقع پر وليد نے بھى چند اشعار كہے جن كا مفہوم و مضمون يہ تھا كہ : معاويہ كہتا ہے كہ ہے كوئي جو ابوالحسن پر حملہ آور ہو اور اپنے مقتول بزرگوں كا ان (ع) سے انتقام لے گويا فرزند ہند كو دل لگى سوجھى ہے يا وہ كوئي اجنبى ہے جو على (ع ) كو نہ پہچانتا ہو كيا تم ہميں اس سانپ سے ڈسوانا چاہتے ہيں جو صحرا كے بيچ رہتا ہے اگر كاٹ لے تو اس كے ز ہر كا منتر نہ ملے ہم تو على (ع) كے مقابل اس بجو كى طرح ہيں جو كسى وسيع دشت ميں ہيبت ناك شير غراں كے سامنے آگيا ہو_ عمروعاص نے حيلے سے تو اپنى جان تو بچالى مگر ڈركے مارے اس كا دل سينے ميں دھڑك رہا تھا_

وليد كے اشعار سن كر عمروعاص كو غصہ آگيا اس نے جواب ديا كہ : وليد نے تو على (ع) كے رعب دار و وحشت ناك نعروں كى ياد تازہ كردى _ ميدان جنگ ميں شجاعت و دلاورى كے جوہر ان كى ذات سے نماياں ہوتے ہيں جب قريش ان كا ذكر كرتے ہيں تو ان كے دلوں كے پرندے سينوں كے قفس سے پرواز كرنے لگتے ہيں تم مجھے تو تنبيہہ و توبيخ كر رہے درحاليكہ معاويہ اور وليد تك على (ع) سے دہشت كھاتے ہيں_ اور وليد اگر تو سچ كہہ رہا ہے اور كوئي سور ماسوار ہے تو على (ع) كا سامنا كر خدا كى قسم اگر على (ع) كى آواز بھى سن لى تو دل ہوا ہوجائے گا اور رگيں پھول كر كپہ ہوجائيں گى اور عورتيں تيرا سوگ مناتى رہيں گي 

تبصرے
Loading...