حضرت على (ع) خوارج كے درميان

حضرت على (ع) خوارج كے درميان

جب خوارج ، حضرت على (ع) سے عليحدہ ہوگئے تو آپ(ع) نے يہ سوچ كر كہ ان كے ساتھ زيادہ نزديك سے ملاقات كى جائے اور ان كے ذھنوں ميں جو پيچيدگياں پيدا ہوگئي ہيں ان كا حل تلاش كيا جائے_ سب سے پہلے ابن عباس كو ان كے پاس بھيجا حضرت على (ع) چونكہ انكے بارے ميں جانتے تھے كہ وہ حالات و واقعات كا تجزيہ تو نہيں كرسكتے ا لبتہ حريف كو قائل كرنے كى ان ميں غير معمولى مہارت و صلاحيت ہے اسى لئے آپ (ع) نے ابن عباس سے تاكيدا يہ بات كہى كہ ان كے ساتھ گفتگو كرنے ميں عجلت نہ كريں بلكہ اس قدر توقف كريں كہ ميں ان تك پہنچ جاؤں_

ليكن ابن عباس جيسے ہى وہاں پہنچے انہوں نے فورا ہى بحث و گفتگو شروع كردى _ بالآخر انہوں نے بھى مجبورا اپنى زبان كھولى اور اس آيہ مباركہ و ان خفتم شقاق بينہما فابعثوا حكما من اہلہ و حكما من اہلہا

( اور اگر تم كو كہيں شوہر او ربيوى كے تعلقات بگڑجانے كا انديشہ ہو تو ايك حكم مرد كے رشتہداروں ميں سے اورايك عورت كے رشتہ داروں ميں سے مقرر كرو) نيز حكم عقل كے ذريعے ثابت كرديا كہ ” حكميت ” كا تقرر شرعا جائز ہے مگر انہوں نے جواب ميں اس مرتبہ بھى وہى بات كہى جو اس سے پہلے كہتے چلے آرہے تھے_

ابن عباس كے چلے جانے كے بعد حضرت على (ع) بھى اس طرف روانہ ہوئے اور چونكہ يزيد بن قيس سے واقفيت تھى اس لئے آپ (ع) اسى كے خيمے ميں پہنچے يہاں دو ركعت نماز ا دا كرنے كے بعد آپ (ع) نے مجمع كى جانب رخ كيا اور دريافت فرمايا كہ تمہارا رہبر كون ہے؟ انہوں نے جواب ديا كہ ” ابن الكوا” اس كے بعد آپ (ع) نے فرمايا كہ وہ كون سى چيز تھى جس نے تمہيں ہم سے برگشتہ كيا_ انہوں نے كہا كہ آپ (ع) كى جانب سے حكميت كا تعين و تقرر اس پر حضرت على (ع) نے جواب ديا كہ حكميت كى پيشكش تمہارى جانب سے كى گئي تھي_ ميں تو اس كا سخت مخالف تھا انہوں نے حضرت على (ع) كے مدلل جوابات كى تائيد كرتے ہوئے اپنى اس نئي راہ و روش كى يہ توجيہ پيش كى كہ ہمارے سابقہ اعمال كفر پر مبنى تھى چنانچہ ہم نے ان سے توبہ كرلى ہے_ آپ (ع) بھى تائب ہوجايئےا كہ ہم آپ (ع) كے ہاتھ پر دوبارہ بيعت كرليں_

حضرت على (ع) نے فرمايا انى ”استغفر اللہ من كل ذنب ”اس پر خوارج نے سمجھا كہ آپ(ع) نے ” حكميت” كو منظور كرنے پر توبہ كى ہے_ چنانچہ وہ سب آپ(ع) كے ساتھ كوفہ چلے آئے اور بظاہر اس فتنہ و فساد كا خاتمہ ہوگيا 

تبصرے
Loading...