نعمتوں کی ابدیّت انسان کے ادراک سے بعید، خطبہ فدکیہ کی تشریح

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے پندرہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ کسی چیز کی ابدیّت انسان کے ادراک سے بعید ہے، لہذا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ابدیّت بھی انسان کے ادراک سے بعید ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں فرمایا: “وَ تَفٰاوَتَ عَنِ الإِدْراكِ أَبَدُهٰا”، “اور نعمتوں کی ابدیّت ادراک سے دور ہے”۔ [احتجاج، طبرسی، ج1، ص 132]انسان صرف نعمت کی ابتدا کو سمجھنے سے عاجز نہیں، بلکہ نعمت کی انتہاء کے ادراک سے بھی عاجز ہے۔ انسان جو خود محدود ہے لامحدود نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرسکتا، کیونکہ پہلے اس چیز پر احاطہ ہونا چاہیے تاکہ اسے پہچانا جاسکے اور پھر اس کی تعریف کی جاسکے اور کیونکہ محدود، لامحدود پر احاطہ اور اس کی تعریف نہیں کرسکتا تو ان نعمتوں کا حقیقی شکر بھی نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں صرف یہی دنیاوی نعمتیں نہیں ہیں، بلکہ ابدی اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں بھی ہیں۔ابدی کا مطلب کیا ہے؟ ہم ابدیت کے مفہوم کا صحیح طرح سے تصور نہیں کرسکتے۔ ہمیشہ ایسے مفاہیم کا جب ہم ادراک کرنا چاہیں تو نفی کے لفظ کو اس کی ابتدا میں بڑھاتے ہیں۔ مثلاً جب ہم “لامحدود” کا تصور کرنا چاہیں تو پہلے “محدود” کا تصور کرتے ہیں، پھر نفی کے لفظ کا بھی تصور کرتے ہوئے اسے اس کی ابتدا میں اضافہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم نے “لامحدود” کا تصور کرلیا، جبکہ ہم نے “لامحدود” کا تصور نہیں کیا، بلکہ “محدود” کا تصور کیا ہے اور پھر اس کی نفی کردی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا ذہن “لامحدود” کا ادراک نہیں کرسکتا۔اللہ تبارک و تعالیٰ کے سب صفات اسی طرح ہیں۔ یہ بات کہ ہم اللہ تعالیٰ کے صفات کی حقیقت کا ادراک نہیں کرسکتے، ذہن کو اس بات کے قریب کرنے کے لئے ایک نکتہ یہی ہے کہ اللہ کے صفات کی حد نہیں ہے۔لہذا ہمارا ذہن کسی “لامحدود” اور “ابدیّت” کا ادراک نہیں کرسکتا، ان میں سے ایک “نعمتوں کی ابدیّت” ہے جو انسان کے ادراک سے بعید ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[احتجاج، طبرسی][شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی][شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی]

تبصرے
Loading...