مولائے کائنات علی(علیہ السلام) کی زندگی سے ایک سبق

خلاصہ: مولائے کائنات علی(علیہ السلام) کا پنے اخلاق کے ذریعہ ایک کنیز کو آزادکروانا ۔

بسم الللہ الرحمن الرحیم     مولائے کائنات امیر المؤمنین علی(علیہ السلام) کے گفتار اور رفتار میں ایک جاذبہ اور کشش تھی، کہ جس کی وجہ سے دوست اور دشمن ، مسلمان اور کافر سب آ پ کی گرویدہ  تھے۔ علی(علیہ السلام) کی زندگی میں ہمارےلئے  ایسے سبق موجود ہیں کہ اگر ہم ان میں سے بعض کو بھی اپنالے تو ہماری دنیا اور آخرت دونو سنور جائیگے، جن میں سے ایک آپ کےا خلاق کا نمونہ پیش خدمت ہے، نقل ہو ا ہیکہ :’امام  علی(علیہ السلام) نے ایک کنیز کو دیکھا جو رورہی تھی،جب آپ نے اس کنیز سے رونے کہ وجہ دریافت کی تو کنیز نےکہاکہ  میرے آقانے   مجھے گوشت خریدنےکےلئےبھیجا تھا اور جب میں گوشت خرید کر لاچکی تو وہ گوشت میرے آقاکو پسند نہیں آیا لہذا اس نے مجھےوہ گوشت عوض کرنےکے لئےکہا ، قصاب نے اس گوشت کو عوض کرلیا اور کہا کہ اگر دوبارہ  اس گوشت کو واپس لیکر آئی تو میں عوض نہیں کرونگا، لیکن میرے آقا کو یہ گوشت بھی پسندنہیں آیا، نہیں معلوم اب میں کیا کرو!امام علی (علیہ السلام) نےاس کنیز سے فرمایا: میں تجھے تیرے آقا کے پاس لیکر جاؤ اوراس سے کہو کے تجھے پریشان نہ کرے، یا  قصاب سے کہو کہ گوشت کو دوبارہ بدل لیں؟کنیز کی درخواست پر امام (علیہ السلام)  قصاب کی دکان پر گئے، اور قصاب سےکہاکہ یا گوشت کو عوض کرلو یا اسے واپس لیلو۔قصاب امیر المؤمنین (علیہ السلام) کو نہیں پہچانتا تھا، اس لئے  اس نے امام (علیہ السلام) کے سینہ پر ہاتھ رکھااور کہا : یہ معاملہ آپ سے مربوط نہیں ہے! لیکن امام(علیہ السلام) اتنی شجاعت رکھتے ہوئے بھی  اسکا جواب نہیں دیا اور کنیز کو اسکےآقا کے پاس لیکرآئے  اور اس سے کہا کہ اسےاذیت مت دو، چونکہ اس کنیز کا آقا امام (علیہ السلام) کوپہچانتاتھا ا س نےکنیز کو آزاد کردیا ۔دوسری طرف لوگوں نے آکر اس قصاب سے دریافت کیاکہ امیر المؤمنین (علیہ السلام)  کہا ںگئے؟قصاب نے کہا: مجھے نہیں معلوم، میں کہاں اور امیر المؤمنین( علیہ السلام) کہاں!لوگوں نے کہا:  ابھی جو تمھاری دکا ن میں آئے تھے وہ امیر المؤمین ( علیہ السلام) تھے۔قصاب کو تب پتا چلا کہ اس سےکتنی بڑی غلطی سر زد ہو ہوگئی، اس نے چاقو سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اور بیہوش ہوگیا! جب امام (علیہ السلام )کو اسکی اطلاع ملی تو آپ اس قصاب کے قریب آئے اور اس قصاب کے ہاتھ کو  اسکے جسم سے ملحق کیا اور  خدا ندعالم  کی بارگاہ میں دعا کی، امام (علیہ السلام) کی دعا کی  بدولت اس کا ہاتھ پہلے کی طرح صحیح اور سالم ہوگیا۔(۱)مولائے کائنات علی(علیہ السلام) کی ذات وہ ہےجو اخلاق کہ اعلی  معیار پر فائز تھی  عدالت، اخلاص ، ۔۔۔۔۔۔ مولائے کائنات علی(علیہ السلام)ان سب کا مجسم نمونہ تھے، اسی وجہ سے آپ کے اندر وہ کشش اور جاذبیت تھی کہ دوست اور دشمن سب آپکے گرویدہ تھے۔حدیث میں وارد  ہیکہ لوگوں کو محبت کے ذریعہ اپنا بنالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[۱]۔ بحارالانوار، ج۴۱، ص۴۸.

تبصرے
Loading...