فقیر، امام حسن(علیہ السلام) کی نظر میں

خلاصہ: کن لوگوں کو دوسروں سے مدد مانگنی چاہئے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     ایک دن عثمان مسجد کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے، ایک فقیر نے ان سے مدد مانگی، عثمان نے اسے پانچ درہم دئے، اس فقیر نے کہا: مجھے اس شخص کا پتا بتلاؤ جو میری زیادہ مدد کرے؛ عثمان نے امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین(علیہ السلام) کی طرف اشارہ کیا، وہ فقیر ان لوگوں کی جانب گیا اور ان لوگوں سے مدد مانگی، امام حسن(علی السلام) نے فرمایا:«إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثٍ دَمٌ مُفْجِعٌ أَوْ دَيْنٌ مُقْرِحٌ أَوْ فَقْرٌ مُدْقِعٌ؛ دوسروں سے صرف ان تین مقامات پر مدد مانگنا صحیح ہے: اگر انسان کے سرپر دیت ہو جس کو اداء کرنے سے وہ عاجز ہو، یا اس کے سرپر قرض ہو جسکو وہ اداء نہیں کرسکتا، یا فقیر ہو جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو؛ ان تینوں میں سے کیا تم کسی چیز میں گرفتار ہو؟اس شخص نے کہا: ہاں میں ان تینوں میں سے ایک میں گرفتار ہوں۔اس وقت امام حسن(علیہ السلام) نے اس شخص کو پچاس دینار عطاء کئے اور آپ کی پیروی کرتے ہوئے امام حسین(علیہ السلام) نے اسے انتالیس دینار عطاء کئے۔جب فقیر لوٹ رہا تھا تو عثمان  نے پوچھا: کیا ہوا؟ اس نے کہا: تم نے میری مدد کی لیکن تم نے مجھ سے کچھ بھی نہیں پوچھا کہ تم کو پیسے کس چیز کے لئے چاہئے، لیکن حسن ابن علی(علیہما السلام) نے اس کے بارے میں سوال کیا اور مجھے پچاس دینار عطاء کئے۔     عثمان نے کہا: یہ خاندان علم و حکمت کا خاندان ہے، ان کی طرح تم دوسروں کو کہاں پاسکتے ہو؟[بحار الانوار، ج۴۳، ص۳۳۳]۔*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی،  دار احیاء التراث العربی، بیروت، ۱۴۰۳ق۔

تبصرے
Loading...