عاشورا اور انتظار

خلاصہ: امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے اصحاب سب عاشورائی ہیں۔

    انتظار، عاشورا کا تسلسل ہے، عاشورائی تعلیم و تہذیب، انتظار کی تھذیب کا سرچشمہ ہے۔     انتظار درحقیقت، انتقام عاشورا کا انتظار ہے، امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے اصحاب سب عاشورائی ہیں، صرف وہ لوگ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے رکاب میں لڑکر اپنے وقت کے امام کی مدد کرسکتے ہیں، جو مکتب عاشوراء میں صیقل ہوچکے ہیں اور حق و باطل کے معیار کو صحیح طریقے سے پہچان چکے ہوں اور بصیرت کی چوٹیوں تک پہنچ چکےہوں، کیونکہ امام حسین(علیہ السلام) خود حق و باطل کا معیار اور میزان ہیں اور تولیٰ اور تبرا اور سلم و حرب کا پیمانہ ہیں۔      امام محمد باقر(علیہ السلام) نے فرمایا: جب ہمارا قائم قیام کرے تو وہ باطل کو حتمی طور پر نیست و نابود کریں گے۔[اصول کافی، ج:۸، ص:۲۷۸]      اور امام حسین(علیہ السلام) کے قیام کا مقصد بھی یہی ہے کہ جسے ہم زیارت اربعین میں اس طرح پڑھتے ہیں: امام حسین(علیہ السلام) اپنا خون اللہ راہ میں قربان کیا تاکہ انسانون کو نادانی اور گمراہی سے نجات دلائیں۔[بحار الانوار، ج:۵۲، ص:۳۰۸]     ان دونوں کی عصری صورت حال ایک جیسی ہے اور دونوں کا زمانہ فساد اور گناہ و بے دینی اور بدعتوں کی عالمی ترویج کے لحاظ سے ایک جیسا ہے اور دونوں کے اصحاب خاص ایک جیسی معرفت و محبت و اطاعت کے مدارج پر فائز ہیں۔[بحار الانوار، ج:۵۲، ص:۳۰۸]منبع: http://ur.abna24.com/cultural/archive/2014/06/12/615440/story.html

تبصرے
Loading...