شہادت امام محمد تقی الجواد علیہ السّلام

یہ ا یک حسرت ناک واقعہ ہے کہ امام محمدتقی علیہ السّلام کو نہایت کمسنی ہی کے زمانے میں مصائب اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجانا پڑا. انہیں بہت کم ہی اطمینان اور سکون کے لمحات میں باپ کی محبت, شفقت اور تربیت کے سائے میں زندگی گزارنے کاموقع مل سکا۔

امام محمد تقی (ع) کی شہادت کے اسباب کے حوالے سے، مروی ہے کہ بغداد کے قاضی ابن ابی داؤد نے معتصم عباسی کے ہاں چغل خوری کی اور اس سخن چینی کا اصل سبب یہ تھا کہ چور کا ہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں امام(ع) کی رائے پر عمل ہوا تھا اور یہ بات ابن ابی داؤد اور دیگر درباری فقہاء کی شرمندگی کا باعث ہوئی تھی، ابن ابی داؤد نے بادشاہ کو شیشی میں اتار دیا تو اس نے قتل امام(ع) کا ارادہ کیا جبکہ آپ(ع) کی عمر 25 سال سے زیادہ نہ تھی۔ معتصم نے اپنی اس نیت کو اپنے ایک وزیر کے توسط سے عملی جامہ پہنایا جس نے امام(ع) کو زہر دے کر شہید کردیا۔[ تفسیر عیاشی، ج1، ص320۔] البتہ بعض دوسروں کی رائے ہے کہ امام(ع) کو ام الفضل بنت مامون نے زہر دیا تھا۔[ زندگانی سیاسی امام جواد، ص153]مسعودی (متوفی 346ہجری) کا کہنا ہے کہ: “معتصم عباسی اور ام الفضل کا بھائی جعفر بن مامون مسلسل امام(ع) کو زہر دینے کے منصوبے بنا رہے تھے۔ چونکہ ام الفضل کی کوئی اولاد نہ تھی اور امام ہادی(ع) امام جواد(ع) کی دوسری زوجہ سے تھے۔ جعفر نے اپنی بہن کو اکسایا کہ آپ(ع) کو زہر دے کر قتل کردے، چنانچہ اس نے زہر انگور کے ذریعے امام(ع) کو کھلا دیا، مسعودی کے بقول ام الفضل امام کو زہر دینے کے بعد پشیمان ہوئی اور رورہی تھی، اسی حال میں امام(ع) نے اس کو بد دعا دی ، آپ(ع) کی شہادت کے بعد ام الفضل بہت شدید مرض میں مبتلا ہوئی اور اسی میں ہلاک ہوگئی۔[تاریخ مسعودی ص 192]حوالے:عیاشی، تفسیر، ج1، ص320۔عاملی، زندگانی سیاسی امام جواد، ص153۔المسعودی، اثبات الوصیۃ للامام علی بن ابی طالب علیه السلام، ص192۔

تبصرے
Loading...