زیارت جامعہ کبیرہ امام علی النقیؑ کی جدوجہد کا عظیم ثبوت

خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) کی معرفت حاصل کرنے کا ایک بہترین طریقہ خود اہل بیت (علیہم السلام) کے فرامین اور زیارات ہیں، ان زیارات میں سے ایک عظیم الشان زیارت، زیارت جامعہ کبیرہ ہے جو حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) نے ارشاد فرمائی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
زیارت جامعہ کبیرہ اہل بیت (علیہم السلام) میں سے دسویں تاجدار امامت و ولایت حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) کی قیمتی میراث ہے۔ آپؑ کی ثقافتی اور سیاسی سرگرمیوں میں سے ایک سرگرمی، اہل بیت (علیہم السلام) کے حقیقی مقام کو واضح کرنا اور مذہب تشیُّع کی تبلیغ کرنا، اپنے بزرگوں خصوصاً حضرت امیرالمومنین اور امام حسین (علیہماالسلام) کے روضوں کی زیارت کا ماحول پیدا کرنا تھا۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کا اس طرح کے ثقافتی اور سیاسی اقدامات سے مقصد یہ تھا کہ آپؑ اہل بیت (علیہم السلام) کے روضوں کو مسلمانوں کا خالص اسلام سے روشناس ہونے اور اہل بیت (علیہم السلام) کا جو اسلام میں مقام ہے، اس سے واقف ہونے کے مراکز بنادیں۔یہ عظیم جدّوجہد، حقیقی اسلام کے ان دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں تھی جو کوشش کررہے تھے کہ ان مضبوط مراکز کو لوگوں کی نظروں میں گرا دیں اور نیز ان دھوکہ باز افراد کے مقابلے میں تھی جو اہل بیت (علیہم السلام) کے بارے میں اپنی غلوآمیز افکار کو پھیلانے کے ذریعے اسلامی معاشرے کو اہل بیت (علیہم السلام) سے جدا کرنے کے درپے تھے۔ لہذا جو زیارت نامے آپؑ سے نقل ہوئے ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ مشہور اور معتبر، “زیارت جامعہ کبیرہ” ہے۔زیارت جامعہ اس زیارت کو کہا جاتا ہے جو جامع ہو، یعنی اس کے ذریعے اہل بیت (علیہم السلام) میں سے کسی ایک حضرتؑ یا سب حضراتؑ کی زیارت کی جاسکے۔ جامعہ زیارات میں سے اس خاص زیارت کو اس کے بلند حقائق اور طویل ہونے کی وجہ سے، “زیارت جامعہ کبیرہ” کہا جاتا ہے۔ یہ زیارت، معرفتِ امام کے بارے میں مختصرترین اور مکمل ترین متن ہے جو توحید، نبوت اور امامت کے حدود کو واضح کرتا ہے، ان کی تشریح کرتا ہے اور ہرطرح کے غلو سے پاک، اہل بیت )علیہم السلام) کے حقیقی مقام کو بیان کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ:[ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، محمدی ری شہری]

تبصرے
Loading...