زندگی کے مختلف حالات میں رسول اللہؐ کی پیروی

خلاصہ: رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ہمارے لیے نمونہ عمل ہیں، لہذا ہمیں آنحضرتؐ کی سیرت پر چلنا چاہیے۔

سورہ قلم کی آیت ۴ میں ارشاد الٰہی ہے: “وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ”، “اور بےشک آپ(ص) خلقِ عظیم کے مالک ہیں”۔کسی نمونہ عمل شخصیت کی واضح اخلاقی صفات کی پیروی کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی زندگی اور کردار کی باریکیوں اور تفصیلات کو پہچانا جائے تا کہ اس کے اعمال کو اپنی زندگی میں عملی طور پر اپنایا جاسکے۔رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا گھر اور معاشرے میں کردار، آپؐ کے سونے جاگنے، عبادتوں، نمازوں، دعاؤں، ذکر اور تہجد کی کیفیت، اپنے اصحاب اور دشمنوں سے برتاؤ کا طریقہ کار، جنگ و جہاد اور زندگی کے مختلف کاموں میں کردار کی تفصیلات پر غور کرتے ہوئے آپؐ کی سیرت پر عمل کیا جاسکتا ہے۔حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: “اتّبِعُوا آثارَ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه و آله وَسُنَّتَهُ فَخُذُوا بِها”، “رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ کے آثار اور سنّت کی پیروی کرو اور اس پر عمل کرو”۔ [بحارالانوار، ج۷۸، ص۲۱۶]
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۷۸، ص۲۱۶۔

تبصرے
Loading...