دل کی موت اور زند گی امام علی(علیہ السلام) کی نظر میں

خلاصہ: دنیا کی محبت انسان کے دل کو فاسد کردیتی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     دل انسان کے جسم کا وہ حصہ جس کے دھڑکنے سے انسان کی زندگی اور موت کا پتہ لگایا جاتا ہے، اگر یہ کام کررہا ہے تو انسان زندہ کہلاتا اور اگر اس نے کام کرنا چھوڑ دیا تو انسان مردہ کہلاتا ہے، اسی لئے ضروری ہے کہ ہم یہ جانیں کہ ہمارے دل کی زندگی کن چیزوں سے وابستہ ہے اور کن چیزوں سے ہمارا دل مردہ کہلاتا ہے،     امام علی(علیہ السلام) نے دل کو زندہ رکھنے کے لئے کچھ چیزوں کو فرمایا ہے جن میں سے بعض یہ ہیں:     قرآن سے دوستی، وعظ و نصیحت، فکر اور تدبر، نیک لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، تقوے کا اختیار کرنا،  گناہ سے اپنے آپ کو بچانا اور دنیا کی محبت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنا جس کے بارے میں امام علی(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں:«حُبُ‏ الدُّنْيَا يُفْسِدُ الْعَقْلَ‏ وَ يُصِمُ‏ الْقَلْبَ‏ عَنْ‏ سَمَاعِ‏ الْحِكْمَةِ وَ يُوجِبُ أَلِيمَ الْعِقَاب‏؛ دنیا کی محبت عقل کو فاسد کردیتی ہے اور حکمت کی باتوں کو سننے سے بھرا کردیتی ہے اور ہمیشہ کے عذاب کا سبب بنتی ہے»[مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏، ج:۱۲، ص:۴۱‏]۔*مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏، حسین ابن محمد تقی نوری، مؤسسة آل البيت(عليهم السلام)،‏ قم، ۱۴۰۸ ھ ق۔
 

تبصرے
Loading...