خاموش مسلمانوں کی جہالت کا نتیجہ ظالم حکمرانوں کی بربریت

خلاصہ: ہرمظلوم قوم کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ وہ ظالم حکمران کے ظلم کا کیوں شکار ہوگئی ہے اور اب اسے کیا کرنا چاہیے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     جب تاریخ کا مطالعہ کیا جائے اور حالات حاضرہ کو دیکھا جائے تو اکثر یہی دکھائی دیتا ہے کہ مختلف اقوام پر ظالم حکمران حکومت کرتے رہے ہیں۔ اب یہ سوال پیش آتا ہے کہ ظالم حکمرانوں کی حکومت کی وجہ کیا تھی؟ حضرت سیدالشہداء امام حسین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ وَعَلَى الْإِسْلامِ السَّلامُ إِذْ بُلِيَتِ الْأُمَّةُ بِراعٍ مِثْلِ يَزيدَ وَ لَقَدْ سَمِعْتُ جَدِّي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه و آله يَقُولُ: الْخِلافَةُ مُحَرَّمَةٌ عَلى آلِ أَبِي سُفْيانَ فَإِذا رَأَيْتُمْ مُعاوِيَةَ عَلى‌ مِنْبَرى فَابْقِرُوا بَطْنَهُ وَقَدْ رَآهُ اهْلُ الْمَدينَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمْ يَبْقَرُوا فَابْتَلاهُمُ اللَّهُ بِيَزيدَ الْفاسِقِ‌”۔ ” إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ راجِعُونَ اور اسلام کو خیرباد ہو جب امت، یزید جیسے حاکم میں مبتلا ہوجائے اور یقیناً میں نے اپنے نانا رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) سے سنا کہ آنحضرتؐ فرماتے تھے: خلافت، ابوسفیان کی اولاد پر حرام ہے تو جب تم لوگ معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اس کا پیٹ چاک کردینا اور یقیناً مدینہ والوں نے اسے اس منبر پر دیکھا تو اس کا (پیٹ) چاک نہ کیا لہذا اللہ نے ان کو فاسق یزید میں مبتلا کردیا”۔ [سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، ص۳۹]۔ آپؑ کے اس فرمان ” إِذْ بُلِيَتِ الْأُمَّةُ بِراعٍ مِثْلِ يَزيدَ” سے ایسا قاعدہ اور ضابط ملتا ہے جو ساری تاریخ میں جاری ہے کہ جب بھی یزید جیسا کوئی شخص، اسلامی معاشرہ کا حاکم بنے تو وہاں اسلام کو خیرباد ہو اور وہاں اسلام کی تعلیمات پامال ہوتی ہوئی نظر آئیں گی۔ نیز آپؑ کے اگلے فقروں سے واضح ہوتا ہے کہ اگر مسلمان لوگ اللہ تعالی، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کے احکام اور فرامین پر عمل نہ کریں تو ہوسکتا ہے کہ ان کے لئے ایسے دردناک اور ذلت خیز حالات بن جائیں جو پہلے سے بدتر ہوں، کیونکہ جب ان کو چاہیے تھا کہ ظالم حکمران کو بروئے کار نہ آنے دیں تو  انہوں نے روک تھام نہیں کی! لہذا اب انہیں اس سے بھی بڑے ظالم کا تشدد سہنا پڑے گا جو ان کے جان، مال اور ناموس کو ملیامیٹ کردے، یہ ان کی اپنی لاپرواہی اور غافلانہ عمل کی سزا ہے۔حوالہ:[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]

تبصرے
Loading...