حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے ذریعہ تشیع کا اثبات، آیۃ اللہ صافی کا بیان

       حضرت فاطمۂ(سلام اللہ علیہا) کا معنوی مقام اور آپ کا وجود مبارک شیعوں کی حقانیت کے لئے حجت ہے۔ میں ایک موقع پر مدینہ میں تھا اور میں نے سنا کہ یہاں کوئی کتابخانہ ہے جس میں شیعوں کے خلاف کتابیں فروخت کی جاتی ہیں، میں وہاں گیا اور وہاں موجود کتابوں کوجائزہ لینے لگا، میں نے دیکھا کہ صاحب مکتب کی میز پر ایک کتاب رکھی ہوئی ہے کہ جس کا نام «وجاء دور المجوس‏» تھا، میں كتابخانہ کے مالک کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہو گیا، انہوں نے کچھ ایسی کتابوں کے نام بتائے جنہیں میں جانتا تھا، پھر اس نے پوچھا کہ کیا آپ ان کتابوں کے بارے میں جانتے ہیں یا نہیں؟ میں نے کہا: نہیں میں ان کے بارے میں نہیں جانتا لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ ان کے تمام مطالب جھوٹ اور بہتان ہیں۔اس شخص نے کہا: آپ بغیر پڑھے ان کتابوں کے بارے میں یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟میں نے جیسے ہی وہ کتاب کھولی تو پہلی نظر میں ہی میں نے اس شخص کے ئے یہ بات ثابت کر دی کہ اس کتاب میں لکھے ہوئے مطالب جھوٹے اور من گھڑت ہیں۔
کچھ دیر کی گفتگو کے بعد اس نے پوچھا کہ ان دو افراد کی خلافت کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟میں نے کہا: آپ یہ کیسا سوال پوچھ رہے ہیں!  یہ معلوم ہے کہ اگر کوئی ان دونوں پر عقیدہ نہ رکھتا ہو تو وہ دین سے خارج نہیں ہوگا اور اگر کوئی ان کی معرفت کے بغیر اور انہیں پہچانے بغیر دنیا سے چلا جائے تو وہ بے دین نہیں ہے۔
وہ مسلسل خلافت کے بارے میں شیعوں کے عقیدہ کو جاننے کے لئے اصرار کر رہا تھا۔ میں نے کہا: “عقيدتنا عقيدة سيدة فاطمه(سلام الله عليها)، یعنی ہمارا عقیدہ وہی ہے جو سیدہ فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیھا) کا عقیدہ تھا،.جب میں نے یہ بات کی تو وہ خاموش ہوگیا، کیوکہ یہ معلوم تھا کہ وہ خلفاء کے بارے میں حضرت فاطمۂ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے عقیدہ کو رد نہیں کر سکتا۔
پھر اس نے پوچھا:آپ کا اس(خود ساختہ) اجماع کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟میں نے کہا: ہم حضرت فاطمۂ زہرا(سلام اللہ علیہا) کے اسی عقیدہ پر باقی ہیں۔جب میں نے دوبارہ اسی محکم بات کو دہرایا تو پھر وہ کوئی بات نہ کہہ سکا۔
     الغرض یہ کہ حضرت فاطمۂ زہرا(صلوات الله و سلامه عليہا) کا موقف ایک ایسا موقف ہے کہ جو مذہب و مکتب تشیع کی اساس اور بنیاد کو تقویت دیتا ہے اور اس کی تائید کرتا ہے۔     اس بناء پر ہمیں چاہئے کہ سب لوگوں کے مطالعہ کے لئے سیدۃ نساء العالمین بضعۃ الرسول(صلوات الله عليه و آله) کی تعلیمات پیش کریں کیونکہ یہی عقائد اور تعلیمات تشیع کے لئے حجت ہیں۔منبع: http://saafi.com/ur/print/news/7053

تبصرے
Loading...