حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو آسمان میں کیوں منصورہ کہا گیا

خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا نام آسمان میں منصورہ اور زمین پر فاطہ(سلام اللہ علیہا) رکھا گیا ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     جس وقت جبرئیل نے جنت کا سیب لاکر رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو دیا اور جیسے ہی رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس سیب کو آدھا کیا اس میں سے ایک نور ساطع ہوا، جبرئیل نے کہا اس نور کا نام آسمان میں “منصورہ” اور زمین میں”فاطمہ” ہے،رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) نے پوچھا اس نور کا نام “منصورہ” اور “فاطمہ” کیوں رکھا گیا ہے؟جبرئیل نے کہا: “فاطمہ” اس لئے رکھا گیا ہے کیونکہ وہ ان کے شیعہ کو جھنم کی آگ سے محفوط رکھیں گی ان کی محبت کی وجہ سے،اور”منصورہ” اس لئے کہ خدا نے فرمایا: «وَ یَوۡمَئِذٍ یَّفۡرَحُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ بِنَصۡرِ اللّٰہِ ؕ یَنۡصُرُ مَنۡ یَّشَآءُ[سورۂ نور، آیات:۴ اور ۵] اور اسی دن صاحبانِ ایمان خوشی منائیں گے، اللہ کی نصرت و امداد کے سہارے کہ وہ جس کی امداد چاہتا ہے کردیتا ہے»، یعنی فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کی نصرت ان کے چاہنے والوں کو نصیب ہوگی۔[بحار الانوار، ج:۴۳، ص:۵]۔*بحارالانوار، مجلسی، بیروت، دارالوفاء۔

تبصرے
Loading...