حضرت زہرا سلام اللہ علیہا رہبر انقلاب کے کلام میں(۲)

گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔۔
میدان امتحان
میدان ، امتحان کا میدان ہے۔ اتفاقی امور کا میدان نہیں ہے۔ بے وجہ امتیاز ات دینے کا میدان نہیں ہے۔ خدائے متعال بے وجہ کسی کو  کوئی امتیاز اور مرتبہ نہیں دیتا ہے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا  میں موجود یہ ذاتی جوہر،  یہ عزم راسخ اور یہ ایثار و قربانی نے انہیں ایک ایسا انمول گوہر بنا دیا کہ پوری کائنات انکے ارد گرد طواف کرتی ہے۔ مشکل اور دشوار چرخوں کو مستحکم اور مضبوط پایہ اور ستون پر  قرار دیا جاتا ہے۔  تاریخ اسلام  اور دشوار امتحانات کا عظیم چرخہ، بچپنے کے عالم میں بھی حضرت زہرا سلام اللہ کے دوش مبارک پر ٹکا تھا۔ خدا نے انہیں انتخاب کیا اور  انھوں نے بشریت کو نجات بھی دلائی۔ حضرت فاطمہ زہراؐ پوری تاریخ میں انسانوں کے لئے نجات کا فرشتہ رہی ہیں۔ اس وجہ سے بھی ائمہ علیہم السلام انکی حرمت اور احترام کے لئے خاص اہتمام رکھتے تھے۔اس سے بڑھ کر کوئی مقام ہو سکتا ہے؟!(۱)
کوثر لا زوال ہے
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی عمر مبارک مختلف تاریخوں کے مطابق حد اکثر  ۱۸ سے ۲۲ سال ہے۔ آپ کے سلسلے میں جس عزت و احترام کے  امیرالمومنین علیہ السلام  قائل تھے یا  روایات میں دیگر ائمہ نے آپ کے احترام کے بارے میں جو بیان کیا ہے اس سے آپؐ کی عظمت و منزلت اور معصومینؑ کا آپؐ کی طرف رجحان کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔ ہر ایک امام کمالات کے  موج زن سمندر ہیں  اور انھوں نے  معرفت کی ٖفضا اور بشر کی استعدادوں کو سیراب کیا ہے اور یہ تمام ابشار اسی سر چشمہ سے نکلتے ہیں؛ چشمۂ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے۔صادقینؑ( امام باقر اور امام صادق علیہما السلام) کی روایتیں، امام رضا  اور امام موسی ابن جعفر اور دیگر ائمہ علیہم السلام کی عظمتیں،  حضرت بقیۃ اللہ( ارواحنا فداہ) کا مقام ، یہ سب اسی کوثر کے آبشار ہیں؛ وہ کوثر لازاوال ، وہ  عظیم چشمہ؛ حضرت فاطمہ زہرا کی برکتیں ہیں۔(۲)
سیدۃ نساء العالمین
اگر جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات ، ہمارے سادہ ذہنوں اور نزدیک بین نگاہوں کے  سامنے آشکار ہوتی تو ہم بھی تصدیق کرتے کی جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا  پوری کائنات کی عورتوں کی سردار ہیں، ایک ایسی خاتون جو کمسنی اور کم عمر میں  معنویت، علم اور معرفت کے مقام اور ایسے مرتبہ پر فائز ہوئیں کہ جو انبیاء اور اولیاء کے مرتبہ کے برابر ہے۔در حقیقت جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ایسی روشن فجر ہیں کہ جس کے دامن سے  امامت و ولایت اور نبوت کا خورشید چمکا ہے؛ ایسی بلند و بالا آسمان ہیں کہ جس کی  آغوش میں ولایت کے روشن ستارے قرار پائے۔(۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:۱۔ جناب فاطمہ زہراؐ کی ولادت کے موقع پر مداح آل اللہ کے مجمع کے درمیان رہبر معظم کا بیان۔19/07/1377  شمسی ہجری2۔ جناب فاطمہ زہراؐ کی ولادت کے موقع پر مداحوں کے درمیان رہبر معظم کا بیان۔17/05/1383  شمسی ہجری3۔جشن میلاد کوثر کے موقع پر  آزادی اسٹیڈیم میں خواتین کی نشست میں مقام معظم رہبری کا بیان۔30/07/1376  شمسی ہجریفارسی میں یہ مطالب مندرجہ ذیل سایٹ پر موجود ہیں۔http://alef.ir/vdchmvnzw23nvmd.tft2.html?100559

تبصرے
Loading...