اہل کوفہ کو امام حسین (علیہ السلام) کا تحریری جواب

خلاصہ: اہل کوفہ کے خطوط کا جو حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے جواب دیا، آپؑ کا وہ خط بیان کیا جارہا ہے۔

 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ مِنَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ إِلَى الْمَلَإِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُسْلِمِينَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ هَانِیاً وَ سَعِيداً قَدِمَا عَلَيَّ بِكُتُبِكُمْ وَ كَانَا آخِرَ مَنْ قَدِمَ عَلَيَّ مِنْ رُسُلِكُمْ وَ قَدْ فَهِمْتُ كُلَّ الَّذِي قَصَصْتُمْ وَ ذَكَرْتُمْ وَ مَقَالَةُ جُلِّكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَيْنَا إِمَامٌ فَأَقْبِلْ لَعَلَّ اللَّهَ يَجْمَعُنَا بِكَ عَلَى الْهُدَى وَ الْحَقِّ وَ قَدْ بَعَثْتُ إِلَيْكُمْ أَخِي وَ ابْنَ عَمِّي وَ ثِقَتِي مِنْ أَهْلِ بَيْتِي وَاَمَرْتُهُ اَنْ یَکْتُبَ إِلَيَّ بِحالِکُم وَ اَمْرِکُمْ وَ رَایِکُمْ فَاِنْ کَتَبَ أَنَّهُ قَدِ اجْتَمَعَ رَأْيُ مَلَاءِكُمْ وَ ذَوِي الْفَضْلِ وَ الْحِجَى مِنْكُمْ عَلَى مِثْلِ مَا قَدِمَ عَلَیَّ بِهِ رُسُلُكُمْ وَ قَرَأْتُ فِي كُتُبِكُمْ أَقْدِمُ عَلَيْكُمْ وَشِيكاً إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَعَمْرِي مَا الْإِمَامُ إِلَّا الْعامِلُ بِالْكِتَابِ‏ وَ الآخِذُ بِالْقِسْطِ وَ الدَّائِنُ بِالْحَقِّ لِلَّهِ وَ الْحَابِسُ نَفْسَهُ عَلَى ذَاتِ اللَّهِ وَ السَّلَامُ”۔
“بسم اللہ الرحمن الرحیم، حسین ابن علی کی طرف سے مومنین اور مسلمانوں کے سرداروں کو۔ اما بعد، ہانی اور سعید تمہارے خطوط کو میرے پاس لائے اور یہ تمہارے میری طرف آخری بھیجے ہوئے افراد تھے اور جو کچھ تم نے وضاحت کی اور بیان کیا میں نے سمجھ لیا اور تم اکثر کا کہنا یہ ہے کہ ہمارا کوئی امام نہیں ہے تو آپ آئیے، شاید اللہ آپ کے ذریعے ہمیں ہدایت اور حق پر اکٹھا کردے، اور میں نے تمہاری طرف اپنے بھائی اور چچازاد اور اپنی اہل بیت میں سے اپنے قابل اعتماد شخص (مسلم ابن عقیل) کو بھیج دیا ہے، اور میں نے اسے حکم دیا ہے کہ تمہاری صورتحال اور تمہارا کام اور تمہاری رائے کو میری طرف تحریر کرے، تو اگر تحریر کیا کہ تمہارے سرداروں اور فضیلت والوں اور عقلمندوں کی رائے متحد ہے، جس طرح جو تمہارے بھیجے گئے افراد میرے پاس لائے ہیں اور میں نے تمہاری تحریروں کو پڑھا ہے تو میں تمہارے پاس جلدی آؤں گا ان شاء اللہ، تو میری جان کی قسم امام نہیں ہوتا مگر کتاب (قرآن) کے مطابق عمل کرنے والا، اور عدل کے مطابق عمل کرنے والا، اور حق کو اللہ کی خاطر قائم کرنے والا، اور اپنے نفس (کی خواہش) کو اللہ (کی رضا) کے لئے روکنے والا ہو، والسلام”۔
[ماخوذ از: سخنان حسین بن علی (علیہماالسلام) از مدینہ تا کربلا، تصنیف: آیت اللہ محمد صادق نجمی]
 

تبصرے
Loading...