انسان کے اعمال کے حقوق انسان کے ذمہ

خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اعمال کے حق کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: “ثُمَّ جَعَلَ عَزَّ وَ جَلَّ لِأَفْعَالِكَ حُقُوقاً فَجَعَلَ لِصَلَاتِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِصَوْمِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِصَدَقَتِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِهَدْيِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِأَفْعَالِكَ عَلَيْكَ حَقّاً”، “پھر اللہ عزّوجل نے تمہارے اعمال کے لئے حقوق رکھے ہیں تو تمہاری نماز کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے روزہ کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے صدقہ کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہاری قربانی کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے اعمال کا تمہارے ذمہ حق رکھا ہے”۔
آپؑ کے اس ارشاد سے واضح ہوتا ہے کہ انسان کے تمام اعمال اور کاموں کا انسان کے ذمہ حق ہے اور ان حقوق کا اسے خیال رکھنا چاہیے۔ایک لحاظ سے انسان کے اعمال کی دو قسمیں ہیں:۱۔ عبادتی اعمال: جیسے، نماز، روزہ، صدقہ اور قربانی، یہ چار اعمال آپؑ کے کلام میں مثال اور نمونہ کے طور پر ذکر ہوئے ہیں اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صرف ان چار کے حق ہوں، بلکہ حج، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، خمس اور دیگر واجب اور مستحب عبادات کے بھی حقوق ہیں جن کا انسان کو خیال رکھنا چاہیے۔۲۔ غیرعبادتی اعمال: وہ اعمال جو عبادت نہیں ہیں، بلکہ مباح ہیں، یا اگر شریعت میں ان کے لئے کوئی رجحان اور مستحب ہونا بتایا گیا ہے تو صرف ثواب کے لئے ہے، بغیر اس کے کہ اس کا کوئی عبادتی پہلو ہو، جیسے کام کرنا، کھانا کھانا، پانی پینا، سفر کرنا اور اس طرح کے کام۔لہذا ان تمام کاموں کے حقوق ہیں جن کا انسان کو خیال رکھنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[تحف العقول، ابن شعبة الحراني][ماخوذ از: ترجمه و شرح رساله حقوق، سید محسن حجت]

تبصرے
Loading...