امام محمد تقی(علیہ السلام) کا لوگوں کے دلوں سے باخبر ہونا

خلاصہ: امام محمد تقی(علیہ السلام) کے علم غیب کا اعتراف دوسرے مذاھب کے پیروکاروں کی زبانی۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم        محمد ابن علی ہاشمی سے نقل ہے کہ میں ایک دن صبح امام محمد تقی(علیہ السلام) کی خدمت میں پہونچا کیونکہ اس رات میں نے ایک دوا کھائی تھی جس کی وجہ سے مجھے بہت زیادہ پیاس لگ رہی تھی لیکن میں امام(علیہ السلام) پانی  مانگنا نہیں چاہتا تھا،     امام(علیہ السلام) نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور فرمایا: میری نظر میں تم پیاسے ہو؟میں نے کہا : ہاں،     امام(علیہ السلام) نے میرے لئے پانی منگوایا، میں نے اپنے د ل میں کہا: کہ اب میرے لئے زہریلا پانی لایا جائیگا  اس وجہ سے میں بہت پریشان تھا،  اس وقت تک  امام (علیہ السلام) کا خدمت گذار پانی لیکر آگیا، گویا  امام(علیہ السلام) میری  پریشانی کو سمجھ گئے تھے، مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور  غلام سے فرمایا: یہ پانی مجھے دو،  امام (علیہ السلام) نے وہ پانی لیا  اور اس میں سے کچھ خود پیلایاا ور اس کے بعد مجھے دیا ۔     علی ہاشمی کہتا ہے کہ  جس طرح آپ کے شیعوں  کا اعتقاد ہے کہ  ان کے امام غیب کا  علم رکھتے ہیں ، بے  شک ایسا ہی ہے[اصول کافی،  ج:۲، ص:۴۱۹]۔*اصول الکافی، محمد ابن یعوقوب کلینی، ترجمہ:سید جواد مصطفوی، كتاب فروشى علميه اسلاميه‏، ج:۲، ص:۴۱۹، پہلی چاپ، تھران ۱۳۶۹ش۔

تبصرے
Loading...