امام محمد تقی(علیہ السلام) کا اپنی امامت پر خود دلیل دینا

خلاصہ: امام محمد تقی(علیہ السلام) نے حضرت علی(علیہ السلام) کی جانب نسبت دیتے ہوئے کمسنی اپنی امامت کو ثابت کیا۔

     مرحوم کلینی کافی میں نقل کرتے ہیں کہ امام رضا(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد علی ابن حسان نامی شخص امام محمد تقی(علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے فرزند رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لوگ کمسنی میں آپ کی امامت کے بارے میں شک کررہے ہیں!امام محمد تقی(علیہ السلام) نے فرمایا: لوگ اس طرح کیوں سونچ رہے ہیں؟     اس کے بعد آپ نے فرمایا: خداوند متعال نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے لئے اس آیت کو نازل کیا: «قُلْ هذِهِ سَبیلی أَدْعُوا إِلَی اللَّهِ عَلی بَصیرَةٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنی [سورۂ یوسف، آیت:۱۰۸] آپ کہہ دیجئے کہ یہی میرا راستہ ہے کہ میں بصیرت کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دیتا ہوں»؛ اس کے بعد امام محمد تقی(علیہ السلام) نے فرمایا: خدا کی قسم حضرت علی(علیہ السلام) کے علاوہ کس نے بھی رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اتباع نہیں کی، اس وقت آپ ۹ سال کے تھے اور میں بھی اب ۹ سال کا ہی ہوں[کافی، ج:۱، ص:۳۸۴]۔     امام محمد تقی(علیہ السلام) اس روایت میں امام علی(علیہ السلام)  کی عمر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے ہیں کہ جس طرح امام علی(علیہ السلام) نے کمسنی میں رسول خد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی مدد فرمائی، میں بھی اسی طرح اس عمر میں اللہ کی طرف سے اس تکلیف پر مأمور ہوں۔*الکافی، شیخ کلینی، ج:۱، ص۳۸۴، حدیث:۸، دار الكتب الإسلامية، چوتھی چاپ، تھران، ۱۴۰۷۔
 
 

تبصرے
Loading...