امام  صادق(علیہ السلام) کی نظر میں امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی غیبت کی حکمت

خلاصہ: امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے بارے میں ہر باطل پر رہنے والا شک کریگا۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     عبد اللہ ابن فضل جو امام صادق(علیه‌ السلام) کے ایک صحابی تھے وہ کہتے ہیں کہ امام صادق(علیہ السلام) سے میں نے امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی غیبت کی وجہ کے بارے میں سنا کہ انھوں نے یہ فرمایا: «إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الْأَمْرِ غَيْبَةً لَا بُدَّ مِنْهَا يَرْتَابُ فِيهَا كُلُّ مُبْطِلٍ؛ بے شک اس امر کے صاحب کے لئے ایک غیبت جس کے بارے میں ہر باطل پر رہنے والا شک کریگا»، اس کے بعد عبد اللہ ابن فضل نے عرض کیا کہ اس غیبت کی کیا وجہ ہے؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «ہمیں اجازت نہیں ہے کے اس کی وجہ کو بیان کیا جائے»، عبد اللہ ابن فضل نے پھر عرض کیا کہ حضرت کی غیبت میں کونسی حکمت پوشیدہ ہے؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا:«ان کی غیبت میں وہی حکمت ہے جو ان سے پہلے والوں کی غیبت میں حکمت تھی»، اس کے بعد امام(علیہ السلام) نے فرمایا: «ان کی غیبت کی وجہ ان کے ظھور کے بعد روشن ہوجائیگی جس طرح جناب خضر(علیہ السلام) کا کشتی میں سوراخ کرنا اور بچے کو قتل کرنا اور دیوار کی مرمت کرنا جناب موسیٰ(علیہ السلام) کے لئے روشن نہیں تھا لیکن بعد میں روشن ہوگیا».     امام صادق(علیه‌السلام) نے سب سے آخر میں فرمایا: «اے فضل  کے بیٹے! یہ اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے کیونکہ ہم کو یقین ہے کہ اللہ حکیم ہے اور تصدیق کرتے ہیں کہ اس کے ہر فعل میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے حالانکہ ہمارے لئے وہ حکمت روشن نہ ہو»[کمال الدین و تمام النعمه، ج۲، ص۴۸۲]۔*تصحیح علی اکبر غفاری، شیخ صدوق، تهران، اسلامیه، ۱۳۹۵ق.

تبصرے
Loading...