امام زمانہ(ع) زمین والوں کے لئے امان ہیں

“اِنّی لَاٴَمٰانُ لِاٴَهْلِ الْاٴَرْضِ كَمٰا اَٴنَّ النُّجُومَ اٴَمٰانُ لِاٴَهْلِ السَّمٰاءِ” ”بے شک میں اہل زمین کے لئے امن و سلامتی ہوں، جیسا کہ ستارے آسمان والوں کے لئے امان کا باعث ہیں“۔[کمال الدین، ج 2، ص 485، ح 10]یہ کلام حضرت امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جس کو امام علیہ السلام نے اسحاق بن یعقوب کے جواب میں لکھا ہے، اسحاق نے اس خط میں امام علیہ السلام سے غیبت کی وجہ کے بارے میں سوال کیا تھا۔

شرح:امام علیہ السلام نے غیبت کی علت بیان کرنے کے بعد اس نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا کہ غیبت کے زمانہ میں امام کا وجود بے فائدہ نہیں ہے، وجود امام کے فوائد میں سے ایک ادنیٰ فائدہ یہ ہے کہ امام زمین والوں کے لئے باعث امن و امان ہیں، جیسا کہ ستارے آسمان والوں کے لئے امن و سلامتی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ دوسری صحیح روایات میں اسی مضمون کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ جیسا کہ اُن روایات میں بیان ہوا ہے: اگر زمین پر حجت (خدا) نہ ہو تو زمین اور اس پر بسنے والے مضطرب اور تباہ و برباد ہوجائیں۔امام زمانہ علیہ السلام کو اہل زمین کے لئے امن و امان سے اس طرح تشبیہ دینا جس طرح ستارے اہل آسمان کے لئے امن و امان ہوتے ہیں؛ اس سلسلہ میں شباہت کی چند چیزیں پائی جاتی ہیں جن میں سے دو چیزوں کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:۱۔ جس طرح تخلیقی لحاظ سے ستاروں کا وجود اور ان کو ان کی جگھوں پر رکھنے کی حالت اور کیفیت، تمام کرّات، سیارات اور کھکشاوں کے لئے امن و امان اور آرام کا سبب ہے، زمین والوں کے لئے امام زمانہ علیہ السلام کا وجود بھی اسی طرح ہے۔۲۔ جس طرح ستاروں کے ذریعہ شیاطین آسمانوں سے بھگائے گئے ہیں اور اہل آسمان منجملہ ملائکہ کے امان و آرام کا سامان فراہم ہوا ہے اسی طرح حضرت امام زمانہ علیہ السلام کا وجود، تخلیقی اور تشریعی لحاظ سے اہل زمین سے، مخصوصاً انسانوں سے شیطان کو دور بھگانے کا سبب ہے۔ماخذ:کمال الدین، ج 2، ص 485، ح 10۔

تبصرے
Loading...