امام رضا(علیہ السلام) کی نطر میں نماز کی اہمیت

خلاصہ: انسان کی تمام عبادتوں کا دارومدار نماز پر ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     نماز یعنی انسان کا خدا سے راز و نیاز کرنا، نماز یعنی انسان کا اپنے آپ کو خدا کا غلام تصور کرتے ہوئے اس کی عبادت کرنا اور اس کی وحدانیت کا اقرار کرنا، جب انسان اپنے خالق سےاس طرح راز و نیاز کرتا ہے تو اسے معنوی طور پر ایسا سکون میسر ہوتا ہے جسکی توصیف ممکن نہیں ہے اس سکون کے ساتھ ساتھ خدا اسے کمال کے درجوں تک  بھی پہونچاتا ہے، اس کے علاوہ جب انسان خدا سے اس طرح نزدیک ہوتا ہےتو شیطان بھی اس سے دور ہوجاتا ہے اور انسان کا نفس بھی اسے بھکانے سے عاجز نظر آنے لگتا ہے جس کے بارے میں امام رضا(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں: «أوَّلُ ما یُحاسَبُ الْعَبْدُ عَلَیْهِ، الصَّلاهُ فَإنْ صَحَّتْ لَهُ الصَّلاهُ صَحَّ ماسِواها، وَ إنْ رُدَّتْ رُدَّ ماسِواها، سب سے پہلا عمل جس کا انسان سے محاسبہ کیا جائے گا وہ نماز ہے اس لئے اگر نماز قبول ہوگئ تو اس کے تمام اعمال قبول ہواجا ئینگے ورنہ اس کے تمام اعمال کو  لوٹادیاجائیگا»[مستدرک الوائل،ج۳، ص۲۵۹]۔     اسی لئے اس بات کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے کہ اپنے بچوں کے دلوں میں بچپنے ہی سے نماز کی محبت کو پیدا کرو اور صحیح طریقوں سے ان کے دل میں نماز کا شوق پیدا کرو جس کے بارے میں امام رضا (علیہ السلام) اس حدیث میں فرمارہےہیں: «یُؤْخَذُ الْغُلامُ بِالصَّلاهِ وَ هُوَ ابْنُ سَبْعِ سِنینَ، اپنے نچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کے لئے کہو»[مسند الإمام الرضا (عليه السلام)،ج، ص۱۷۰]۔*مستدرك الوسائل، حسین بن محمد نوری، انتشارات موسسه آل البیت، بیروت، ج۳، ص۲۵،  ۱۴۰۸ق. *مسند الإمام الرضا عليه السلام، عزيز الله عطاردی، انتشارات آستان قدس، مشهد، ج۲، ص۱۷۰، ۱۴۰۶ق۔   

تبصرے
Loading...