امام حسین علیہ السلام اور نماز اول وقت

خلاصہ: تمام عبادتوں کی ادائیگی کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے لیکن نماز ایک ایسی عبادت ہے جس کی ادائیگی کا مخصوص وقت معین ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی ادائیگی کے لئے فضیلت کا وقت بھی بیان کیا گیا ہے جو اول وقت کے عنوان سے معروف ہے۔ نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا، ادا کی گئی نماز کی فضیلتوں اور تاثیر میں اضافہ کا سبب ہے۔

     عبادت و بندگی، یہ ایسے الفاظ ہیں جو اپنے اندرایسے بہت سے مفاہیم اور کردار و اعمال کو سمیٹے ہوئے ہیں  جو خداوند عالم کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ہیں اس مقصد کت تحت اس کے اور اہلبیت علیہم السلام کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنے کا نام ہے بلکہ یوں  کہا جائے کہ انسان اگر اپنے تمام جائز و مباح امور اور کام کو پروردگار کی خوشنودی کی نیت سے انجام دے تو اس کی پوری زندگی اور زندگی کا ہر فعل و عمل ان لفظوں کے دامن میں سمٹتا ہوا نظر آئے گا۔     لیکن جب بھی لفظ عبادت اور بندگی کا استعمال ہوتا ہے تو انسان کے ذہن میں سب سے پہلے جو چیز آتی ہے وہ نماز ہے، یقینا نماز بہت ہی اہمیت، فضیلت اور کمال کی حامل ہے کیونکہ یہی وہ عبادت ہے جو دین کا ستون قرار پائی، اور مرنے کے بعد فروعات دین کے سلسلہ میں پہلا سوال نماز کے ہی متعلق ہوگا، یہی وہ بندگی کا ذریعہ ہے جو اگر بارگاہ خداوند کریم میں قبول ہوگئی تو دیگر عبادتیں بھی قبولیت کی منزل تک پہونچیں گی اور اگر یہ رد کر دی گئی تو دیگر عبادات بھی۔ لیکن یہاں پر اس بات کی طرف توجہ دینے کی بہت ضرورت ہے کہ نماز کو پڑھنا یقینا فریضہ کی ادائیگی ہے لیکن نماز کو اول وقت یعنی بروقت پڑھنا ایک خاص اہمیت کا حامل عمل  ہے، معصومین علیہم السلام کے اقوال اور ان کے اعمال اس بات کی طرف مکمل طریقے سے انسان کی رہنمائی کرتے ہوئے نطر آتے ہیں۔     اگر ہم امام حسین علیہ السلام کی حیات طیبہ کے محض آخری لمحات پر ہی توجہ دیں تو اس بات کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ بروقت اور اول وقت پر نماز کی ادائیگی کی کتنی اہمیت ہے،  روز عاشورا ہے، جنگ،  پیاس، زخم، دکھ، درد، تکلیف اہل حرم اور بچوں کی پریشانیوں کی فکر کا ماحول ہے پھر بھی ایسے وقت میں امام حسین علیہ السلام نے نہ صرف یہ کہ نماز کو اہمیت دی اور اسے ادا کیا بلکہ نماز کو اس کے وقت کے ساتھ اہمیت دی اور اس کو بروقت ادا کرنے کا اہتمام کیا، ایک ایسا وقت جب لوگ اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں، ایسے ماحول میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے جانباز صحابیوں کے ساتھ کربلا کے تپتے صحرا میں بروقت نماز کا اہتمام کر کے تاقیامت اپنے چاہنے والوں کو درس دے گئے کہ کتنا بھی سخت وقت پڑے انسان پر مگر اسے کوشش کرنا چاہئے کہ عبادت پروردگار کو اس کے صحیح اور فضیلت کے وقت پر ادا کرے۔     بر وقت نماز پڑھنے یا نماز کے وقت کی پابندی کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ شیطان اس شخص سے پریشان رہتا ہے، اس بات کی طرف امام حسین علیہ السلام سے مروی، پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ حدیث اشارہ کرتی ہے جس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: لا یَزالُ الشَّیطانُ ذَعِرًا مِنَ المُؤمِنِ ما حافَظَ عَلَی الصَّلواتِ الخَمسِ، فَإِذا ضَیَّعَهُنَّ تَجَرَّأَ عَلَیهِ فَأَدخَلَهُ فِی العَظائِمِ؛ جب تک مومن اپنی پانچوں وقت کی نماز کے اوقات کی پابندی کرتا ہے، شیطان اس سے خوفزدہ اور پریشان رہتا ہے اور جیسے ہی وہ  شخص اس (پابندی) کو تباہ  و بربادکر دیتا ہے، شیطان کو اس پر جرئت حاصل ہو جاتی ہے اور وہ  اسے گناہان کبیرہ کا مرتکب کروا دیتا ہے[۱]۔     امام حسین علیہ السلام کے عمل اور مذکورہ حدیث سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے نماز کے اوقات کی پابندی ، نماز کی اہمیت اور فضیلت کو چارچاند لگا دیتی ہے، اور معصومین علیہم السلام کی اس سیرت پر عمل کر کے انسان  اپنے کو کمال کی منزل تک پہونچانے میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ:[۱] کافی، ج ۳، ص ۲۶۹، ح ۸۔

تبصرے
Loading...