اللہ کی وحدانیت کی گواہی، خطبہ فدکیہ کی تشریح

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بیسواں تحریر کیا جارہا ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد، اللہ کی توحید کی گواہی دی ہے۔ اس مضمون میں توحید پر عقیدہ رکھنے اور دیگر اعتقادات کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیمحضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد، اللہ کی توحید کی گواہی دی ہے: “وَ أشْهَدُ أَنْ لا اِلهَ اِلا اللّهُ وَحْدَهُ لاشَريكَ لَهُ”، “اور گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ واحد ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے”۔ [احتجاج، طبرسی، ج۱،  ص۱۳۲]یہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور ائمہ اطہار (علیہم السلام) کی سنّت ہے کہ خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے پہلے اللہ کی حمد و شکر کرتے ہیں اور پھر توحید کی گواہی دیتے ہیں اور اس کے بعد مدنظر مطالب کو بیان فرماتے ہیں، جناب سیدۃ نساء العالمین (سلام اللہ علیہا) نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا ہے۔اللہ کی وحدانیت کی گواہی سے متعلق یہاں پر اس سوال کا جواب دینا مناسب ہوگا کہ توحید پر عقیدہ رکھنے اور دیگر اعتقادات کا مطلب کیا ہے؟جواب یہ ہے کہ انسان کی نیت اور سوچ، انسان کے اعمال اور بدن پر مکمل طور پر حکمرانی اور سلطنت کرتی ہے اور جب تک سوچ اور نیت تبدیل نہ ہو تب تک عمل میں تبدیلی نہیں آتی، بنابریں کامیابی تک پہنچنے کے لئے عمل کا صحیح ہونا ضروری ہے اور عمل کی اصلاح کے لئے پہلے سوچ اور عقیدہ کی اصلاح کرنی چاہیے۔ سوچ اور عمل کے اس باہمی تعلق سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں کیوں مسلمان شخص کو عمل سے پہلے چند اصول پر معتقد اور یقین ہونا چاہیے اور عمل کے ذریعے اپنے اعتقاد کو طاقتور کرنا چاہیے۔قرآن اور اسلام کی توحید کے دو رُکن ہیں: ایک نفی اور دوسرا اثبات۔ اللہ کی توحید کی گواہی میں یہ دونوں رُکن ذکر ہوئے ہیں: “لااِلہَ” نفی ہے ہر معبود کی، “الّا اللہ” اثبات ہے صرف “اللہ” کے “الہ اور معبود” ہونے کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[احتجاج، أبي منصور أحمد بن علي بن أبي طالب الطبرسي، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات][شرح خطبه‏ى حضرت زهرا (س)، عزالدین حسینی زنجانی][شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی]

تبصرے
Loading...