استغفار کا معنی امام علی(علیہ السلام) کی نگاہ میں

خلاصہ: استغفار، بلند مقام افراد اور صدر نشین اشخاص کا مرتبہ ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم    ماہ رمضان توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے، کیونکہ اس مہینے میں شیطان قید کرلیا گیاہے اس لئے اس مہینے میں مؤمنین کے دل خدا کی جانب راغب ہوتے ہیں اس لئے وہ مؤمنین کو اس مہینےمیں توبہ اور استغفار کی سعادت نصیب ہوتی ہے، لیکن تو بہ کہنے کسے ہیں اس کو جاننا ضروری ہے، کسی نے حضرت علی(علیہ السلام) کے سامنے ’’استغفر اللہ‘‘ کہا،  آپ نے فرمایا تیری ماں تیرے ماتم میں روئے، تمہیں معلوم ہے کہ استغفار کیا ہے؟     ‘اس کا استغفار زبان تک محدود تھا اور دل حقیقت توبہ سے نا آشنا تھا’ امام علی(علیہ السلام) نے فرمایا: “استغفار” بلند مقام افراد اور صدر نشین اشخاص کا مرتبہ ہے، استغفار میں چھ چیزوں کا ہونا ضروری ہے:۱۔ گزشتہ بد کرداری سے پشیمانی اور شرمندگی۔۲۔ ہمیشہ کے لئے گناہ ترک کرنے کا مصمم ارادہ۔۳۔ لوگوں کے حقوق اس طرح ادا کریں کہ مرتے وقت کسی قسم کا حق اس کے ذمہ نہ ہو اور پاکیزہ حالت میں رحمت خدا سے پیوستہ ہوجائے۔۴۔ ہر وہ واجب جسے انجام نہ دیا ہو اسکی بھرپائی کرے۔۵۔ مال حرام سے بدن پر چڑھنے والے گوشت کو غم آخرت سے اس طرح پگھلائے کہ بدن کی کھال ہڈیوں سے متصل ہو جائے اور پھر حلال گوشت بدن میں پیدا ہو جائے۔۶۔ اپنے جسم کو عبادت کی ورزش و عادت سے اس طرح مزہ چکھائے جس طرح عیش اور دن رات گناہ کی لذت سے مانوس کیا تھا۔     جب تم میں یہ چھ صفتیں پیدا ہوں اس وقت تم ’’استغفر اللہ‘‘ کا ورد پڑھنے کے اہل ہو۔[الكافي، ج۲، ص۴۳۱]     خدا ہمیں حققی معنوں میں استغفار اور توبہ کرنے کے توفیق عطا فرمائے۔*الكافي، محمد بن يعقوب كلينى، دارالكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ ھ ق.

تبصرے
Loading...