احترام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت وہ جوہر حیات ہے جس نے پیغمبر اسلام [ص] سے اپنے لئے ام ابیہا کا لقب حاصل کیا اور این فضیلت بزور بازو نیست۔۔۔۔

فاطمہ زہرا [سلام اللہ علیہا] باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہے جس کی نظیر نا ممکن ہے پروردگار نے مردوں کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو روئے زمین پر بھیجا نبوت کے بعد سلسلہ امامت جاری کیا لیکن فاطمہ زہرا [سلام اللہ علیہا] عالم نسواں کی تنہا ترین سردار ہیں۔ تاریخ فاطمہ[س] کے سوا تین بیٹیاں کیا اگر ہزار بیٹیاں بھی بتاتی رہے تب بھی سورہ کوثر فقط  فاطمہ [س] کی  ہی توصیف کرتا رہیگا۔عربی زبان میں جس و‌قت کہا جاتا ہے ”قام لہا” یعنی یہ مرد اس عورت کے احترام میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوا؛ مگر جب کہا جا‎‏ئے ”قام الیہا” تو اس کے معنی ہوتے ہیں ”یہ مرد اس عورت کے احترام میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور چند قدم اس کی جانب بڑھاے اس خاص احترام کے سبب جس کا وہ اس عورت کے لئے قائل تھا۔”جب کبھی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا خدمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم میں آتی تھیں تب آپ[ص] ”قام الیہا” یعنی حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے احترام میں اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے اور اس احترام کے مد نظرجو آپ(ص) کے نزدیک بی بی[س]کے لئے تھاچند قدم آگے بڑھکربی بی[س] کا استقبال کرتے پھربی بی[س] کو (کمال احترام کے ساتھ) اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے۔[ بحار الانوار] بحار الانوار، ج 37، ص 71

تبصرے
Loading...