آنکھیں، زبانیں اور تصوّرات، اللہ کے ادراک سے عاجز، خطبہ فدکیہ کی تشریح

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے تئیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ آنکھ، زبان اور تصور، ان تینوں ذرائع سے انسان اللہ کا ادراک نہیں کرسکتا۔ اس ناممکن ادراک کو تفصیل سے بیان کیا جارہا ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) فرماتی ہیں: “اَلْمُمْتَنَعُ مِنَ الأبْصارِ رُؤْيَتُهُ وَ مِنَ الْألْسُنِ صِفَتُهُ وَ مِنَ الأوْهامِ كِيْفِيتَّهُ”، “آنکھوں سے اسے دیکھنا، اور زبانوں سے اس کی صفت (بیان کرنا)، اور تصوّرات سے اس کی حقیقت (کا تصوّر کرنا) ناممکن ہے”۔سابقہ دو فقروں میں آپؑ نے اللہ تعالیٰ کی معرفت کے جو دو ذرائع بیان فرمائے یعنی دل اور عقل، اس سے ہوسکتا ہے کہ کوئی یہ سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ کی پہچان بہت واضح سی پہچان ہے، شاید ایسے خیال کو دور کرنے کے لئے آپؑ نے یہ تین جملے ارشاد فرمائے ہوں کہ اگرچہ اللہ نے توحید کے قلبی اور عقلی ادراک کو واضح قرار دیا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کو دیکھنے سے انسان کی آنکھ اور اس کی حقیقی توصیف سے انسان کی زبان اور اس کی کیفیت (یہاں مراد اس کی حقیقت ہے) کو سمجھنے سے عقلیں عاجز ہیں۔آنکھیں اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ جسم نہیں ہے، اور زبانیں اس کی حقیقی توصیف نہیں کرسکتیں، اس لیے کہ وہ لامحدود ہے اور محدود چیزوں سے لامحدود کے کمالات کے صفات کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔سورہ انعام کی آیت ۱۰۳ میں ارشاد الٰہی ہے: “لا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ”، “نگاہیں اسے نہیں پا سکتیں اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے اور وہ لطیف (جسم و جسمانیات سے مبرا ہے) اور خبیر (بڑا باخبر) ہے”۔حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) صحیفہ سجادیہ کی پہلی دعا کے ابتدائی فقروں میں فرماتے ہیں: “الَّذي قَصُرَت عَن رُؤيَتِهِ أَبصارُ النّاظِرينَ ، وعَجَزَت عَن نَعتِهِ أَوهامُ الواصِفينَ”، “وہ خدا جس کے دیکھنے سے دیکھنے والوں کی آنکھیں عاجز اور جس کی توصیف و ثنا سے وصف بیان کرنے والوں کی عقلیں قاصر ہیں”۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[الاحتجاج، أبي منصور أحمد بن علي بن أبي طالب الطبرسي، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات][شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی][شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی][شرح خطبه‏ى حضرت زهرا (س)، عزالدین حسینی زنجانی][ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب][ترجمہ صحیفہ کاملہ، علامہ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ]

تبصرے
Loading...